Book Name:Khaja Huzoor Ki Nirali Shanain

سینکڑوں کلو میٹر دُور کی بھی سُن لیتے ہیں۔

وَلِیُّ اللہ اور عام مسلمان کی آنکھوں کا فرق

اللہ پاک حدیثِ قدسی میں مزید فرماتا ہے: وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهٖ (یعنی جب میں اپنے بندے سے محبّت فرماتا ہوں تو ) اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں، جن سے وہ دیکھتا ہے۔ ([1])

یعنی بظاہِر دکھنے میں گنہگار یا عام مسلمان کی بھی 2 آنکھیں ہیں، وَلِیُّ اللہ کی بھی 2آنکھیں ہیں مگر گنہگار  یا عام مسلمان دیکھتا ہے:آنکھ کی پتلی سے اور وَلِیُّ اللہ آنکھ کی پتلی سے نہیں بلکہ اللہ پاک کے عطا کئے ہوئے خاص نُور سے دیکھتا ہے۔

خواجہ حُضُور کی پیشین گوئیاں

ایک مرتبہ خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ تشریف فرما تھے، ساتھ کچھ دیگر بزرگ بھی بیٹھے تھے، آپس میں دِینی گفتگو ہو رہی تھی،اتنے میں سامنے سے ایک 12 سال کا لڑکا گزرا، اب خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی نگاہ کا کمال دیکھئے! آپ نے اس 12 سالہ لڑکے کا مستقبل دیکھ کر فرمایا: یہ لڑکا اس وقت تک نہیں مرے گا، جب تک دہلی کا بادشاہ نہ بن جائے۔ 

جیسا خواجہ حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا تھا، بالکل ایسا ہی ہوا، وہی لڑکا جس کا نام شمسُ الدِّین تھا،  1210 عیسوی میں سلطان شمسُ الدِّین بن کر دہلی کا بادشاہ بن گیا۔([2])

اللہُ اکبر! یہ ہے وَلِیُّ اللہ کی آنکھ اور عام بندے کی آنکھ کا فرق...!! ہم جیسے گنہگار تو دِیوار کے پیچھے کا نہیں دیکھ سکتے اور اَوْلیائے کرام جو آنکھ کی پتلی سے نہیں بلکہ اللہ پاک کے


 

 



[1]...بخاری، کتاب الرقاق، باب التواضع، صفحہ:1597، حدیث:6502۔

[2]...سلطان الہند، صفحہ:279-280 خلاصۃً۔