Book Name:Darbar Khwaja Mein Badshahon Ki Hazriyan

گاہ ہے، ہند میں اسلام یہیں سے پھیلا مگر آج یہاں کفر کی حکومت ہے اور یہاں شَعَائِر اسلام (مثلاً قرآنِ پاک، مسجدوں ، صحابۂ و اَہْلِ بیت وغیرہ)کی بےحرمتی کی جا رہی ہے۔ سلطان محمود خلجی نے خط پڑھا، غمگین ہوئے اور خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی بارگاہ میں مدد کی درخواست کی، پھر فوج لے کر اجمیر پہنچے، غیر مسلموں کو تباہ و برباد کیا، پھر بارگاہِ خواجہ میں حاضِر ہوئے، خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا شکریہ ادا کیا ، دربار شریف کے قریب ایک مسجد بھی تعمیر کی اور خادمینِ دربار کی بھی خوب خدمت کی۔ ([1])

*سلطان نورُ الدِّین جہانگیر 1022  ہجری کو ننگے پاؤں اجمیر شریف حاضِر ہوئے اور خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے دربارِ عالی وقار میں حاضِری دی۔([2]) *شاہ جہان نے 21 سال ہند پر حکومت کی اور ان 21  سالوں میں 5 مرتبہ خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے دربار میں حاضِر ہوئے اور کئی کئی دِن یہاں قیام کیا۔([3]) *مغلیہ سلطنت کے آخری بادشاہ بہادر شاہ ظفر خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی شان میں قصیدے لکھتے اور آپ کے حُضُور مدد کی درخواست کیا کرتے تھے، بہادُر شاہ ظفر کی لکھی ہوئی ایک منقبت کے چند اَشْعَار سنئے! ([4])

آستاں بوسی کا مجھ کو شوق تو ہے اس قدر                                         اُڑ کے پہنچوں میں ابھی، میرے اگر ہوں بال وپَر

پَر کروں کیا، میں ہوں بےطاقتِ قدم سے سربسر       ہے تمہاری ہی فقط چشمِ عِنَایت پر نظر

یامُعِیْنُ الدِّیْن چشتی! دستگیری لازِم اَسْت


 

 



[1]... معین الارواح، صفحہ:315خلاصۃً۔

[2]... معین الارواح، صفحہ:320۔

[3]... معین الارواح، صفحہ:321بتغیر قلیل۔

[4]... معین الارواح، صفحہ:335بتغیر قلیل۔