Book Name:Hazrat Adam Aur Qiyam e Jannat

جس کے بارے میں اللہ پاک نے فرمایا: ([1])

كَمَثَلِ الشَّیْطٰنِ اِذْ قَالَ لِلْاِنْسَانِ اكْفُرْۚ-فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ اِنِّیْ بَرِیْٓءٌ مِّنْكَ اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ(۱۶) (پارہ:28، ا؛لحشر:16)

ترجمہ کنزُ العِرفان:جیسے شیطان کی مثال جب اس نے آدمی سے کہا:کفر کر پھر جب اس نے کفر کر لیا تو کہا: بیشک میں تجھ سےبیزار ہوں، بیشک میں اس اللہ سے ڈرتا ہوں جو سارے جہانوں کا رب ہے۔

اللہ! اللہ! اے عاشقان ِ رسول! غور فرمائیے! شیطان کتنا خطرناک دُشمن ہے...!! اس بدبخت کی چاہت ہی یہی ہے کہ ہمیں راہِ جنّت سے روک کر جہنّم کاحقدار بنا ڈالے۔ لہٰذا عقل مند وہی ہے جو اس بدبخت کو اپنا دُشمن جانے اور اس کی چالوں سے بچتا رہے۔

جاہِل اور عقل مندکی پہچان

بزرگ فرماتے ہیں: عقل مند کی نشانی یہ ہے کہ وہ سچّے دوست اور دُشمن کی پہچان رکھتا ہو اور جاہِل کی علامت یہ ہے کہ جسے سچّے دوست اور دُشمن کی پہچان نہ ہو...!! ([2])

مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کو ہماری بھلائی مطلوب ہے، رَبِّ کریم نے ہمارے لئے قرآن اُتارا، ہمارے لئے نبئ رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْن بنا کر بھیجا، یہ سب اسی لئے تاکہ ہم جہنّم سے بچ کر جنّت کے حقدار بن جائیں مگرشیطان بدبخت ہے، یہ ہمارا کھلا دُشمن ہے، یہ تو چاہتا ہی یہی ہے کہ ہم جہنّم کی راہ چل پڑیں، لہٰذا عقل مند وہی ہے


 

 



[1]...موسوعہ ابن ابی الدنیا، مکائد الشیطان، جلد:4، صفحہ:546، حدیث:61۔

[2]...تنبیہ الغافلین، باب عداوۃ الشیطان ومعرفۃ مکایدہ، صفحہ:344 بتقدم و تاخر۔