Imam e Azam Ki Mubarak Aadatein

Book Name:Imam e Azam Ki Mubarak Aadatein

رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: لوگ فقہ (یعنی قرآن و حدیث کی دُرُست سمجھ حاصِل کرنے) میں اِمامِ اعظم کے محتاج ہیں۔([1]) (3): علّامہ اِبْنِ حجر ہَیْتَمِی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: نعمان کا تیسرا معنیٰ ہے: نعمت۔ الحمد للہ! اِمامِ اعظم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ مخلوق کیلئے اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہیں۔([2]) * آپ نے دِن رات محنت کی * عیش و عشرت سے دُور رہے * دُنیوی لذّتوں سے مُنہ موڑے رکھا * آپ نے نیند قربان کی * ساری ساری رات اور سارا سارا دِن کام میں مَصْرُوف رہتے * اپنی ساری صلاحیتیں * اپنا عِلْم * اپنی عقل * اپنی سمجھ اُمّت کی راہنمائی اور خیر خواہی کیلئے لگاتے رہے * آپ نے اپنی زندگی کا ایک بڑا عرصہ اُمّت کی راہنمائی و خیر خواہی میں لگا کر اپنے عِلْم کی روشنی ایسی پھیلا دی کہ آج بھی بڑے بڑے مفتی، بڑے بڑے عالِم، بڑے بڑے مُفَکِّر، بڑے بڑے مُحَدِّث، بڑے بڑے مُفَسِّر آپ کی پھیلائی ہوئی اس روشنی کے ذریعے قرآن و حدیث کو سمجھتے، اُمّت کی رہنمائی کرتے اور درست راہوں کے مُسَافِر رہتے ہیں۔

سِپِہْرِ علم و عمل کے سورج تمہی ہو سب ہیں تمہارے تارے

تمہی سے چمکا ہے جو بھی چمکا، اِمامِ اعظم ابو حنیفہ!

تمہارے آگے تمام عالَم نہ کیوں کرے زانوئے ادب خَم

کہ پیشوایانِ دین  نے  مانا، اِمامِ  اعظم  ابو حنیفہ!([3])

وضاحت: اے پیارے اِمامِ اعظم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ! آپ آسمانِ علم و عمل کے سورج ہیں، امت کے باقی بڑے بڑے علما آپ سے روشنی لینے والے تارے ہیں، آپ کے بعد سے امت علم


 

 



[1]...تاریخِ بغداد،جلد:13،صفحہ:645۔

[2]...الخیرات الحسان،الفصل الرابع،صفحہ:31۔

[3]... دیوان سالک، صفحہ:95۔