Book Name:Imam e Azam Ki Mubarak Aadatein

مشہور مُفسر قرآن، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس آیتِ کریمہ کا خُلاصہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: یعنی اے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! آپ کے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم میں اگلے مہاجِرِین اور اَنْصار اور وہ لوگ جو بھلائی کے ساتھ ان کی پیروی کریں (مثلاً تابعینِ کرام رَحمۃُ اللہ علیہم) اُن کی شان یہ ہے کہ اللہ پاک اُن سے راضی ہو چکا اور وہ لوگ اللہ پاک سے راضی ہو چکے (کہ اللہ پاک انہیں غریبی، امیری، صحت، بیماری وغیرہ جس حال میں رکھے، وہ اس سے راضی ہیں، کبھی کسی چیز کی شکایت نہیں کرتے) اللہ پاک نے ان کیلئے ایسی جنتیں تیار کر رکھی ہیں، جن کے نیچے نہریں رواں ہیں، وہ ان جنتوں میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، یہ نعمتیں مِلنا بڑی ہی کامیابی ہے۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے نیک صالِح تابعین کی...!! الحمد للہ! ہمارے امام اِمامِ اعظم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ایسے ہی ہیں، آپ نے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم کی خُوب پیروی کی، ان سے عِلْمِ دِین سیکھا، ان کے نقشِ سیرت پر چلے، صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم سے راہنمائی لے کر ساری زندگی عبادت و ریاضت اور دِین کی خِدْمت کرتے ہوئے گزاری، ہمیشہ اللہ پاک سے راضِی رہے، کبھی، کسی حالت پر آپ نے شکوہ نہ کیا، بَس رحمٰن و رحیم رَبّ کی رضا کے طلبگار رہے، لہٰذا اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! اللہ پاک آپ سے راضِی ہے اور اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! آپ جنّتی ہیں بلکہ اللہ پاک نے چاہا تو آپ کے صدقے ہم گنہگار بھی بخشے جائیں گے۔

ہو نائبِ سرورِ دو عالم، اِمامِ اعظم ابوحنیفہ!

سِراجِ اُمّت فقیہِ اَفْخَم، اِمامِ اعظم ابوحنیفہ!

جو بے مثال آپ کا ہے تقوٰی، تو بے مثال ہے آپ کا فتوٰی


 

 



[1]...تفسیرِ نعیمی،پارہ:11،التوبہ،زیرِ آیت:100،جلد:11،صفحہ:28بتغیر قلیل۔