Book Name:Qabar Ka Muamla Aasan Nahi

چھپ کر گُنَاہ کرنے کا عذاب

حضرت عبداللہ بن زید رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:میں چاند کی ابتدائی راتوں میں قبرستان کے پاس سے گزرا تو میں نے ایک شخص کو قبر سے نکلتے ہوئے دیکھا وہ زنجیر کھینچ رہا تھا پھر میں نے دیکھا کہ ایک اور شخص اس زنجیر کو پکڑے ہوئے ہے اس دوسرے نے باہر نکلنے والے شخص کو اپنی طرف کھینچا اور اسے قبر میں لوٹا دیا، پھر میں نے اسے اس مردے کو مارتے ہوئے دیکھا او ر مردہ کہہ رہا تھا :کیا میں نماز نہیں پڑھتا تھا؟ کیامیں جنابت سے غسل نہیں کرتا تھا؟ کیا میں روزے نہیں رکھتا تھا؟ تو اس مارنے والے نے جواب دیا:ہاں!کیوں نہیں(تُو واقعی یہ کام تو کرتا تھا) مگر جب تُو تنہائی میں گناہ کیا کرتا تھا تو اس وقت اللہ پاک سے نہیں ڈرتا تھا۔ ([1])

اسی طرح کا ایک اور واقعہ حضرت ابراہیم تیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بھی بیان کیا ہے، آپ فرماتے ہیں: میں موت کو یاد کرنے کے لئے کثرت سے قبرستان میں آتا جاتاتھا، ایک رات میں قبرستان میں تھا کہ مجھ پر نیند غالب آگئی اور میں سو گیا تو میں نے خواب میں ایک کھلی ہوئی قبر دیکھی اور ایک کہنے والے کو یہ کہتے ہوئے سنا :یہ زنجیر پکڑو اور اس کے منہ میں داخل کر کے اس کی شرمگاہ سے نکالو!تو وہ مردہ کہنے لگا:یا ربّ! کیا میں قرآن نہیں پڑھا کرتا تھا؟ کیا میں تیرے حرمت والے گھر کاحج نہیں کرتا تھا؟پھر وہ اسی طرح ایک کے بعد دوسری نیکی گنوانے لگا تو میں نے ایک کہنے والے کو یہ کہتے ہوئے سنا:تو لوگوں کے سامنے یہ اعمال کیاکرتا تھا لیکن جب تُوتنہائی میں ہوتا تو نافرمانیوں کے ذریعے مجھ سے


 

 



[1]..   . الزواجر،مقدمہ،  جلد:1، صفحہ:30۔