Book Name:Qabar Ka Muamla Aasan Nahi

ایک مرتبہ ہمارے علاقے (Area) میں طاعُون پھیل گیا (لوگ دھڑا دھڑ مرنے لگے)، میں نے سوچا کہ میں گورکُن بن جاتا ہوں (یعنی قبریں کھودنے کا کام کر لیتا ہوں)۔ چنانچہ میں قبریں کھودنے لگا۔ ایک مرتبہ مغرب و عشا کا درمیانی وقت تھا، میں نے قبر کھود کر تیار کی اور پاس ہی بیٹھ گیا۔ اتنے میں جنازہ آ گیا، ہم نے میّت (Dead Body)کو دفن کیا، اُوپَر مٹی ڈالی اور سب لوگ اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔ میں ابھی وہیں موجُود تھا کہ اتنے میں اُونٹ جیسی جسامت والے دو بڑے بڑے سفید پرندے آئے اور اس نئی قبر کے پاس اُتر گئے۔ اب ایک پرندہ اس کے سرہانے تھا، دوسرا پائنتی کی جانِب تھا۔ ان دونوں نے قبر کھودِی اور ایک پرندہ قبر کے اندر اُتر گیا۔ میں بڑی حیرانی سے بیٹھا یہ سارا ماجرا دیکھ رہا تھا۔ اس پرندے نے میّت کو ایک زَور دار تھپڑ لگایا اور کہا: تُو وہی ہے جو زَرْق بَرْق لباس پہنتا اور اُسے تکبّر سے گھسیٹتے ہوئے سُسرال جایا کرتا تھا؟ وہ مُردہ چِلّایا: آہ...!! میں یہ برداشت کرنے کی طاقت (Capacity) نہیں رکھتا۔ اتنے میں اس پرندے نے ایسا زَور دار تھپڑ لگایا کہ لاش کا تیل، پانی نکل گیا اور قبر میں بہنے لگا، پِھر اسے دوبارہ اَصلی حالت پر لایا گیا، پرندے نے پِھر کہا: تُو وہی نہیں جو زَرْق بَرْق کپڑے پہن کر تکبّر سے گھسیٹتے ہوئے سسرال جایا کرتا تھا؟ یہ کہہ کر اس نے پِھر ایک زَور دار ضرب لگائی، یُونہی تین مرتبہ اسے مارا گیا۔

اتنے میں اُس پرندے کی مجھ پر نظر پڑ گئی اور اس نے اپنے ساتھ والے پرندے سے کہا: اللہ اسے رُسْوا کرے، اسے دیکھو! یہ کہاں بیٹھا ہوا ہے۔ یہ کہہ کر اس نے مجھے بھی ایک تھپڑ لگا دیا۔ ایسا زَور دار تھپڑ تھا کہ میں ساری رات بےہوش رہا۔ صبح جب ہوش آیا تو نہ وہاں پرندے تھے، نہ قبر میں کچھ نظر آ رہا تھا۔ وہ نئی قبر بھی عام قبروں کی طرح ہی نظر آ