Book Name:Qabar Ka Muamla Aasan Nahi

جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔ بعض لوگوں کی عادت(Habit) ہوتی ہے، جب سُسرال جاتے ہیں *تو ان کے ٹھاٹھ باٹھ الگ ہی ہوتے ہیں*خوامخواہ کے نخرے دِکھاتے ہیں*کھانے *پینے وغیرہ کے معاملات میں باتیں سُنا ڈالتے ہیں*اپنے لئے خصوصی انتظامات کا مطالبہ کرتے ہیں، یہ اچھی بات نہیں ہے اور اگر ایسے رویّے تکبُّر کی نِیّت سے ہوں تب تو گُنَاہوں کا دروازہ بھی کھل سکتا ہے۔  اس لئے ہمیں چاہئے کہ *سُسرال ہو یا اپنا گھر *دُکان (Shop) ہو یا آفس*گلی محلّہ ہو یا بازار غرض ہم کہیں بھی ہوں، تکبُّر سے بچیں، صِرْف و صِرْف عاجزی ہی اختیار کریں عاجزی اختیار کرنے سے ہمیں بلندی ہی ملے گی۔ حدیثِ پاک میں ہے: جو اللہ پاک کے لئے عاجزی کرتا ہےاللہ پاک اُسے بلندی عطا فرماتا ہے۔([1]) اس کے برخلاف قیامت والے دن اللہ پاک تکبُّر کرنے والوں کو ذلیل و رسوا کر دے گا۔حدیث شریف میں ہے: قیامت کے دن تکبُّر کرنے والوں کو انسانی شکلوں میں چیونٹیوں کی مانند ا ٹھایا جائے گا، ہر طرف سے ان پر ذلّت طاری ہو گی، انہیں جہنم کے بُولَس نامی قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا اور بہت بڑی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لےکر ان پر غالب آ جائے گی، انہیں طِیْنَۃُ الْخَبَال یعنی جہنمیوں کی پیپ  پلائی جائے گی۔([2])

خُوب انساں کو کرتی ہے رُسْوا

جب زباں بے لگام ہوتی ہے

گر تکبّر ہو دِل میں ذرّہ بھر

سُن لو جنّت حرام ہوتی ہے


 

 



[1]... مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب استحباب العفو والتواضع، صفحہ:1002، حدیث:2588۔

[2]...ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع، صفحہ:590، حديث:2492۔