Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ

عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے نہایت اِطمینان سے فرمایا: اللہ...!! (یعنی مجھے اللہ پاک بچائے گا)۔

بَس پھر کیا تھا، اگلے ہی لمحے وہ غیر مسلم نیچے گِرا ہوا تھا، تلوار رحمت والے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے مبارک ہاتھ میں تھی، اب آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: بتا! اب تجھے مجھ سے کون بچائے گا؟ وہ غیر مسلم تھا، اُس نے مایُوسی سے کہا: مجھے بچانے والا کوئی نہیں ہے۔ رحمتِ عالَم،  نورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اس کی بےکسی پر رحم کرتے ہوئے اسے مُعَاف کر دیا، اس نےجب آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے ایسے اَعْلیٰ اَخْلاق دیکھے تو متاثِّر ہوا اور کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! دیکھئے! ہمارے پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تنہا تھے، اَچانک غیر مسلم نے حملہ کیا، اس کے ہاتھ میں ننگی تلوار ہے، اس لمحے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے کیا فرمایا؟ مجھے میرااللہ بچائے گا۔

یہ ہے ہمارے پیارے آقا،رسولِ خُدا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کا پیارا پیارا اَنداز....! آج کل ہمارے مُعاشرے سے یہ اَنداز ختم ہوتا جا رہا ہے، ہم تھوڑا سا ماضِی کی طرف غور کریں، زیادہ نہیں صِرْف 50یا60 سال پیچھے چلے جائیں، گھروں میں ایک ماحول ہوا کرتا تھا، مائیں اپنے ننھے ننھے بچوں کو عملی طَور پر ذِکْرُ اللہ سکھاتی تھیں *ننھا بچا چلتے چلتے گِر جاتا یا ٹھوکر لگ جاتی تو ماں کے منہ سے بےساختہ نکلتا تھا: حَسْبِیَ اللہ *بچہ رات کو نیند میں ڈر جاتا تو مائیں سینے سے لگا کر اللہ پاک کا ذِکْر کیا کرتی تھیں *کوئی چونکا دینے والی بات ہو جاتی تو لوگوں کے منہ سے نکلتا تھا: یااللہ! خیر...! یا اسی طرح کے اور پیارے پیارے جملے زبان پر رہتے تھے مگر اب لوگ ماڈرن ہو گئے ہیں، اب ایسا کم دیکھنے کو ملتا ہے، اب تو لوگ  ہائے ہُو


 

 



[1]... شرح زرقانی علی المواہب الدنیہ، جلد:2، صفحہ:381خلاصۃً ۔