Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ

(کنز العمال ،کتاب الاذکار، الباب السادس فی الصلاۃ علیہ وعلی آلہ، ۱ /۲۵۵،الجزء الاول ،حدیث: ۲۲۲۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

بیان سُننے کی نیتیں

فرمانِ مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم:اَفْضَلُ الْعَمَلِ اَلنِّيَّۃُ الصَّادِقَۃُ سچی نیت سب سے افضل عمل ہے۔ ([1]) اے عاشقانِ رسول! ہر کام سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرنے کی عادت بنائیے کہ اچھی نیت بندے کو جنت میں داخِل کر دیتی ہے۔ بیان سننے سے پہلے بھی اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے! مثلاً نیت کیجئے! *عِلْم سیکھنے کے لئے پورا بیان سُنوں گا  * با اَدب بیٹھوں گا *دورانِ بیان سُستی سے بچوں گا  *اپنی اِصْلاح کے لئے بیان سُنوں گا  *جو سُنوں گا دوسروں تک پہنچانے  کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

سُورہ مُجَادَلہ کا شانِ نزول

پیارے اسلامی بھائیو! ایک فقہی مسئلہ ہے، جسے ظِہار کہتے ہیں، عِلْمِ فِقہ کی کتابوں میں ظِہار  کا پورا باب (Chapter) ہوتا ہے۔ جو شادِی شدہ ہیں، انہیں یہ مَسَائِل ضرور سیکھنے چاہئے، ظِہَار کا سادہ سا مطلب یہ ہے کہ اپنی بیوی کو اپنی ماں یا بہن کی مِثْل کہنا مثلاً شوہَر نے اپنی بیوی کو کہا: تم میرے لئے میری ماں کی مثل ہو۔ یہ ظِہار ہوتا ہے، اِسْلام کے اِبْتدا میں ظِہار کا حکم بھی طلاق والا تھا، یعنی اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو اپنی ماں یا بہن وغیرہ کی مثل کہہ دیتا تو اس کی بیوی اس پر حرام ہو جاتی تھی۔


 

 



[1]...جامع صغیر، صفحہ:81، حدیث:1284۔