Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ

رَبِّ لَا تَذَرْنِیْ فَرْدًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ الْوٰرِثِیْنَۚۖ(۸۹) (پارہ:17، سورۂ اَنْبِیَاء:89)

ترجمہ کنزُ العرفان: اے میرے رب مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تُو سب سے بہتر وارث ہے ۔

اللہ پاک نے فرمایا:

فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ٘-وَ وَهَبْنَا لَهٗ یَحْیٰى وَ اَصْلَحْنَا لَهٗ زَوْجَهٗؕ- (پارہ:17، سورۂ اَنْبِیَاء:90)

ترجمہ کنزُ الایمان: تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اُسے یحیی عطا فرمایا اور اس کے لئے اس کی بی بی سنواری۔

سُبْحٰنَ اللہ! اے عاشقانِ رسول! یہ اَنبیائے کرام علیہمُ السّلام  ہیں، سب سے بلند رُتبہ ہستیاں ہیں، ان کو جب بھی پریشانی آتی تھی، مُشکل آتی تھی، یہ اللہ کریم کو پُکارتے تھے، اس کی جانِب متوجہ ہوتےتھے، اسی کے حُضُور عَرض کرتے تھےاور کس اَنداز میں دُعائیں مانگتے تھے؟ اللہ پاک فرماتا ہے:

وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَهَبًاؕ-وَ كَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ(۹۰) (پارہ:17، سورۂ اَنْبِیَاء:90)

ترجمہ کنزُ الایمان: اور ہمیں پکارتے تھے امید اور خوف سے اور ہمارے حضور گڑگڑاتے ہیں۔

یہ ہے وہ بنیادی بات، جس  کی ہمارے مُعَاشرے میں کمی ہے، ہم تَوَجُّہ اِلَی اللہ سے محروم ہیں، ہم اللہ پاک کو نہیں پُکارتے، اس کے حُضُور صحیح اَنداز میں دُعائیں نہیں کرتے۔ یہ اَنبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامُ    کی سُنّت ہے کہ وہ دُعائیں کرتے تھے، کیسے کرتے تھے: اللہ پاک کے جلال سے ڈرتے ہوئے، اس کی رحمت پر بھروسہ جمائے، پُوری رغبت سے،عاجزی کرتے ہوئے۔ کاش! ہمیں بھی اس اَنداز میں دُعائیں مانگنا، اپنے اللہ پاک کے حُضُور گڑگڑانا نصیب ہو جائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔