Book Name:Saadat Mand Kon

کا مُبارَک  انداز دیکھئے! یہ لوگ نیکیوں کا شوق رکھنے والے تھے۔ صحابۂ کِرام علیہمُ الرّضوان کے ہاں نیک کاموں میں مُسَابَقے ہوتے تھے (یعنی ایک دوسرے کے ساتھ نیکیوں کے مقابلے کئے جاتے تھے کہ کون زیادہ نیکیاں کرتا ہے)۔ بڑی مشہور روایت ہے، ایک روز وہ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان جن کے پاس دُنیوی مال کم تھا، وہ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے، عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! ‌ذَهَبَ اَهْلُ ‌الدُّثُورِ ‌بِالْاُجُورِ یعنی مالدار ہم سے زیادہ اَجَر لے گئے۔ پوچھا: وہ کیسے؟ عرض کیا: وہ بھی نماز پڑھتے ہیں، ہم بھی نماز پڑھتے ہیں، وہ بھی روزے رکھتے ہیں، ہم بھی روزے رکھتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ (چونکہ وہ مال والے ہیں تو) راہِ خُدا میں صدقہ کرتے ہیں (مگر ہم یہ نیکی کر نہیں پاتے)۔ اس پررسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ذِکْرُ اللہ کی کثرت کا ذہن دیا اور فرمایا کہ تسبیح پڑھنا، اللہُ اکبر کہنا، الحمد للہ کہنا بھی صدقہ ہے (تم یُوں صدقے کا ثواب کما لیا کرو!)۔ ([1])

دیکھئے! نیکیوں سے کیسی کمال محبّت ہے...!! اللہ پاک ہمیں بھی ایسی محبّت نصیب فرمائے *نیک کاموں کے فضائل پڑھیئے! *مکتبۃ المدینہ کی کتاب ہے: جنّت میں لے جانے والے اعمال۔ اس میں نیک کاموں کے فضائل اور فائدے بیان کئے گئے ہیں، اسے پڑھیئے! *نیک لوگوں کی خِدْمت میں بیٹھنے کی عادَت بنائیے! *نیکیاں کرنے کی عادَت بنائیے! *ذِکْر و درود کی کثرت کیجئے! اس کی برکت سے دِل پاک ہو گا، دِل سے گُنَاہوں کی میل اُترے گی تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! نیکیوں کی محبّت نصیب ہو جائے گی۔

بھائیو! سب گناھوں سے مُنہ موڑ دو                                      ناطہ تم نیکیوں ہی سے بس جوڑ دو

ایک دن موت آکر رہے گی ضَرور                                              مجرمو! سُن لو اِس کو سمجھنا نہ دُور


 

 



[1]...مسلم، کتاب الزکاۃ، باب بیان ان اسم الصدقۃ...الخ، صفحہ:362، حدیث:1006۔