Faizan e Khadija tul Kubra

Book Name:Faizan e Khadija tul Kubra

اللہِ وَبَرَکَاتُہُ یعنی اور حضرتِ جبریل عَلَیْہ ِالسَّلام اور آپصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر سلامتی،اللہ پاک کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔ ([1]) یہاں 2 باتیں سیکھنے کی ہیں: (1):جب کسی کی طرف سے سلام بھجوایا جائے، یعنی سلام کہنے والا کوئی اور ہو اور سلام پہنچانے والا کوئی اور ہو تو جواب میں صِرْف سلام بھجوانے والے کو سلام نہیں کہا جائے گا بلکہ جو سلام لے کر آیا ہے، اسے بھی سلام کا کہا جائے گا (2): اور دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ جب بھی سلام کیا جائے یا سلام کا جواب دینا ہو تو صِرْف لفظِ سلام پر بَس نہ کی جائے بلکہ ساتھ میں وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ بھی کہا جائے۔

اے عاشقانِ رسول! یہ اسلام کے ابتدائی دَور کا واقعہ ہے، اس وقت اسلامی اَحْکام اور عِلْمِ دِین زیادہ عام نہیں ہوئے تھے، اب ہم ذرا غور کریں؛ آج اسلام دُنیا بھر میں پھیل چکا ہے، اسلامی اَحْکام عام ہو چکے، عِلْمِ دین پر ہزاروں بلکہ لاکھوں کتابیں لکھی جا چکی ہیں، اس وقت بالخصوص اسلامی ممالک میں تو کوئی ایسا شخص نہیں ہو گاکہ عِلْمِ دِین جس کی پہنچ میں نہ ہو۔ اگرچاہے تو ہر فرد بآسانی عِلْم دین سیکھ سکتا ہے، اس کے باوُجُود ہم ذرا غور کریں؛کیا ہمیں سلام کا درست جواب دینا آتا ہے؟

طَلاق،خُلع یا نماز و زکوٰۃ کے کسی پیچیدہ مسئلے کی بات نہیں کی جا رہی، دِین کی ایک بہت بنیادی بات ہے، ہم بہت چھوٹے چھوٹے تھے، جب سے سلام کرتے اور جواب دیتے آ رہے ہیں، ایک اسلامی معاشرے میں تو معمول کی بات ہے، 2 مسلمانوں کی ملاقات کے وقت بولے جانے والے پہلے جملے ہی سلام کے ہوتے ہیں۔ مگر افسوس! آج مسلمانوں کی اَکْثَرِیّت ہے جنہیں درست طریقے سے سلام کرنا اور اس کا جواب دینا بھی نہیں آتا۔ کوئی سَامَ لَیْکَم بولتا ہے،کوئی سَلَامَ لَیْکَم بولتا ہے، کوئی کچھ کہتا ہے اور کوئی کچھ...!!


 

 



[1]...سنن الكبرى للنسائى، كتاب المناقب، مناقب خدیجہ...الخ،جلد:7،صفحہ:390،حديث:8301۔