Book Name:Rah e Ibadat Ki Rukawatein

عطا فرمائی، چنانچہ وہ دونوں صحابی رَضِیَ اللہُ عنہما پہرہ دینے کے لئے تیار ہو گئے، ان دونوں نے آپس میں مشورہ کیا اور یہ طے پایا کہ آدھی رات تک ایک پہرہ دے، دوسرا آرام کر لے، پھر پہلا آرام کرے اور دوسرا پہرہ دے۔ پَس پہلی آدھی رات مہاجِر صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ نے آرام کیا اور انصاری صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ پہرہ دینے لگے۔ کچھ دیر گزری تو اس اَنصاری صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ نےنماز شروع کر دی اور سورۂ کَہْف کی تِلاوت کرنے لگے۔

اسی دوران اچانک دُشمن کے ایک شخص نے پہاڑی پر چڑھ کر تیر برسانا شروع کر دئیے۔ دُشمن نے پہلا تیر جو چلایا، وہ انصاری صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ کے جسم میں پیوست ہو گیا۔

اللہُ اَکْبَر! صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کا ذوقِ عِبَادت صَدْ مرحبا...!انصاری صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ کے جسم میں تِیر پیوست ہو چکا تھا، اس کے باوُجُود آپ نے کوئی حرکت نہ کی اور بدستور نماز میں مشغول رہے، ظالِم دُشمن نے دوسرا تیر مارا، وہ بھی آپ رَضِیَ اللہُ عنہ کے جسمِ اَقْدس میں اُتر گیا، اَنصاری صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ نے اب بھی نماز نہ توڑی، دُشمن نے تیسرا تیر مارا، وہ بھی صحابئ رسول رَضِیَ اللہُ عنہ کے جسم میں پیوست ہو گیا، اب ان صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ نے جلدی سے رکوع و سجدہ کیا، نماز مکمل فرمائی اور اپنے ساتھی کو جگایا۔ تیر برسانے والے دُشمن نے جب دیکھا کہ یہ اکیلے نہیں ہیں،ان کے رُفَقَا بھی ساتھ ہی ہیں تو وہ فوراً بھاگ گیا۔ ادھر مہاجر صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ نے اپنے ساتھی کو زخمی حالت میں دیکھا تو جلدی جلدی ان کے جسم سے تیر نکالے اور پوچھا: آپ پر دُشمن نے حملہ کیا تو آپ نے مجھے جگایا کیوں نہیں؟ اس پر قرآن و نماز کے شیدائی اس انصاری صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ نے کہا: میں نے نماز میں ایک سُورت کی تِلاوت شروع کی تھی، میں نے یہ گوارا نہ کیا کہ سُورت کو ادھورا چھوڑ کر نماز توڑ ڈالوں۔