Book Name:Shair e Khuda Ka Zuhad

صادِق و امین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہیں۔ معاشرہ جیسا بھی ہو،  حالات جیسے بھی ہوں، ہم نے اللہ  پاک اور اس کے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی اطاعت و فرمانبرداری ہی کرنی ہے۔ ذرا غور تو فرمائیے! اگر معاشرے میں سُود عام ہو جائے تو کیا ہم بھی سُودی لین دَین کرنے لگے گیں؟ اگر معاشرے میں شراب اور بدکاری عام ہو جائے تو کیا ہم بھی مَعَاذَ اللہ!یہ کام کرنے لگ جائیں گے؟ نہیں...!! ہرگز نہیں۔ہم ہر حال میں اللہ پاک اور اس کے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی اطاعت و فرمانبرداری کریں گے۔ ہم نے کلمہ مُعَاشرے کا نہیں بلکہ اللہ و رسول کا پڑھا ہے۔ یہی بات ہمیں مولا علی رَضِیَ اللہُ عنہ سمجھا رہے ہیں کہ اگر معاشرہ بگڑ جائے، لوگ آخرت کو بُھول کر دُنیا پرست ہو جائیں، دِین میں فساد پھیلانے لگیں تو میں اس فتنوں بھرے دَور میں بھی لوگوں کی پروا نہیں کروں گا، مُعَاشرے کے پیچھے نہیں چلوں گا بلکہ اللہ پاک اور اس کے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی اِطاعت و فرمانبرداری اختیار کروں گا۔

(4):مولا علی رَضِیَ اللہُ عنہ نے مزید کہا: (جب لوگ آخرت سے غافِل اور دُنیا پر شیدا ہو رہے ہوں گے) میں اس وقت دُنیا کو نہیں بلکہ آخرت کو اِخْتیار کروں گا۔ (5):اور یہ سب کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو گا، جب لوگ بگڑ جائیں گے، معاشرے کا نقشہ ہی بدل جائے گا، ایسے وقت میں آخرت کی فِکْر کرنا،اللہ و رسول کی فرمانبرداری کرنا، سنتیں اپنانا، دُنیا سے بے رغبتی اختیار کرنا نہایت مشکل کام ہو گا، لوگ طعنے دیں گے، انگلیاں اُٹھائیں گے، معاشرے میں بُرا بھلا کہا جا رہا ہو  گا تو کیا کرنا ہے؟ مولا علی رَضِیَ اللہُ عنہ کہا:یَا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! میں اِن مشکلات، مصائِب اور آفات پر مرتے دَم تک صبر کرتا رہوں گا۔