Book Name:Mola Ali Aur Fikr e Akhirat

سبیلِ عشق کی سب رونقیں علی سے ہیں         طریقِ رُشد کی سب مشعلیں علی سے ہیں

دَرِ(بابِ) عُلُومِ نبوت ہے  ذات مولیٰ کی                        تمام علم کی یہ مَسْندَیْں علی سے ہیں

وضاحت:عشقِ حقیقی اور رشد و ہدایت کے راستوں کی رونقیں اور جگمگاہٹ سب کی سب حضرت علی رَضِیَ اللہُ عنہ   کی بدولت ہیں۔حضرت علی رَضِیَ اللہُ عنہکی شان تو یہ ہے کہ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے علوم کا دروازہ ہیں اسی لئے تو علم کی مسندوں کی رونق آپ کے دم قدم سے ہے  ۔

اسی طرح سیرت میں، کردار میں حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ کی شان ہی نِرالی ہے، بےشُمار خوبیاں، اَنْ گنت اچھے اَوْصاف آپ کی سیرتِ پاک سے سیکھنے کو ملتے ہیں۔ حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ کی ایک بہت اَہَم خوبی، جسے آپ نے اپنا بھی رکھا تھا اور آپ اس کی تعلیم بھی دیا کرتے تھے، وہ ہے: فِکْرِ آخرت۔

حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ بہت فِکْرِ آخرت رکھنے والے تھے *قبر و آخرت کو یاد کرنے کے لئے قبرستان جانا*فِکْرِ آخرت میں رونا، رُلانا*ہر وقت آخرت کی کامیابی کے لئے فِکْر مند رہنا*اس کے لئے دُعائیں کرتے رہنا*فِکْرِ آخرت میں ڈُوب کر عبادت کرنا *ساری ساری رات جاگنا*دُنیا سے دُور رہنا*دُنیا کی محبّت سے انتہائی بچنا*اور درس و بیان کے ذریعے، خطبوں میں لوگوں کو آخرت کی تیاری پر اُبھارتے رہنا ، مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ کی سیرت کا ایک نمایاں پہلو ہے*بلکہ شیخ جنید بغدادی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: شَیْخُنَا فِی الْاُصُولِ وَ الْبَلاَءِ عَلِیُّ الْمُرْتَضٰییعنی راہِ طریقت اور بَلا و مصیبت (یعنی آخرت کی بہتری کے لئے دُنیا میں مشکلات برداشت کرنے کے معاملے) میں مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ ہمارے امام ہیں۔([1])

ہو چشتی قادری یا نقشبندی سہروردی ہو                                  مِلا سب کو ولایت کا انہی کے ہاتھ سے ٹکڑا


 

 



[1]...  کَشْفُ الْمَحْجُوب، باب السابع فی ذکر ائمتہم من الصحابۃ،صفحہ:87۔