Book Name:Mola Ali Aur Fikr e Akhirat

ہے*یہ وہ ہیں، جن کی شان میں قرآنی آیات اُتری ہیں*یہ وہ ہیں، جنہیں رسولِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اپنا بھائی فرمایا کرتے تھے*یہ وہ ہیں، جنہیں مالِکِ جنّت، قاسِمِ نعمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ایک بار نہیں بلکہ کئی بار جنّت کی خوشخبری سُنائی ہے بلکہ یہ وہ ہیں، جن کی محبّت جنّت میں جانے کا سبب بن جاتی ہے لیکن انداز دیکھئے! خوفِ خُدا کا عالَم دیکھئے! آخرت کی فِکْر دیکھئے! رات کی تنہائی میں رَبّ کے حُضُور بیٹھ کر کانپتے ہیں، روتے ہیں، آنسو بہاتے ہیں، دُنیا کو دُھتکارتے  اور آخرت کی فِکْر میں مَصْرُوف رہتے ہیں۔

مگر افسوس! ہمارا حال بےحال ہے*نیکی نام کو نہیں ہے*اعمال نامہ گُنَاہوں سے بھرا پڑا ہے*نہ ظاہِر اچھا ہے*نہ باطن پاک ہے، اس کے باوُجُود کوئی فِکْر نہیں...!! *بس دِن رات دُنیا، دُنیا اور دُنیا کمانے کی فِکْر ہے *مال کی حرص ہے، ہَوَس ہے*کھانا کیا ہے؟*پہننا کیا ہے؟*مستقبل کیسا ہو گا؟*ایک کاروبار تو چَل پڑا ہے، دوسرا کیسے چلے گا؟*ایک جگہ سے اچھی آمدن ہو رہی ہے، آمدن کے مزید ذرائع کیسے کھولے جائیں؟ *کار، کوٹھی، بنگلہ کیسے ملے گا؟  بس یہی دِن رات کی فِکْریں ہیں، نہ توبہ کے آنسو، نہ شَرمندگی، نہ پچھتاوا، نہ ہی کوئی فِکْر ہے، بس دِن رات غفلت میں گزرتے چلے جا رہے ہیں...!!

دِل سے مرے دُنیا کی محبّت نہیں جاتی               سرکار! گُنَاہوں کی بھی عادَت نہیں جاتی

دِن رات مسلسل ہے گُنَاہوں کا تسلسل      کچھ تم ہی کرو نا...!! یہ نحوست نہیں جاتی

گو پیشِ نظر قبر کا پُرھول گڑھا ہے                                              افسوس! مگر پھر بھی یہ غفلت نہیں جاتی([1])


 

 



[1]...  وسائلِ بخشش، صفحہ382ملتقطاً ۔