Book Name:Mola Ali Aur Fikr e Akhirat

یعنی اے قبر والو!تم پر سلامَتی اور اللہ پاک کی رَحمت ہو!

پِھر فرمایا: اے قَبْر والو!تم اپنی خبر بتاؤ گے یا ہم تمہیں  بتائیں  ؟  حضرت سعید بن مُسیَّب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں  کہ ہم نے قَبْر سے وَ عَلَیْکَ السَّلَامُ وَرَحمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗکی آواز سنی۔  اس کے بعد ایک کہنے والے نے کہا: اے  اَمیرَالْمُؤمِنِین!آپ ہی خبر دیجئے کہ ہمارے مَرنے کے بعد کیا ہوا؟ حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا :سُن لو! * تمہا رے مال تقسیم ہو گئے *تمہاری بیویوں  نے دوسر ے نکاح کر لئے*تمہاری اَولاد یتیموں  میں  شامل ہوگئی *جس مکان کو تم نے بہت مضبوط بنایا تھا اُس میں  تمہارے دشمن آباد ہو گئے۔ اب تم اپنا حال سناؤ!

یہ سن کر ایک قَبْر سے آواز آنے لگی: اے  اَمیرَالْمُؤمِنِین! *ہمارے کفن پَھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے *ہمارے بال جھڑ کر  بکھر گئے*ہماری کھالیں  ٹکڑے ٹکڑ ے ہوگئیں *ہماری آنکھیں  بہہ کر رُخساروں  پر آ گئیں  * ہما ر ے نتھنوں  سے پِیپ بہہ رہی ہے *ہم نے جو کچھ آگے بھیجا(یعنی جیسے عمل کئے) اُسی کو پایا *جو کچھ پیچھے چھو ڑا اُس میں  نقصان ہوا۔([1])

آخِرت کی فکر کرنی ہے ضَرور                                                                 زندَگی اِک دن گزرنی ہے ضَرور

قبر میں  میِّت اُترنی ہے ضَرور                                                                 جیسی کرنی ویسی بھرنی ہے ضَرور

ایک دن مرنا ہے آخِر موت ہے                                          کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے

پیارے اسلامی بھائیو! اِس واقعے سے حضرت مولیٰ مُشکل کُشا، علی المرتضیٰ،  شیرِخدا رَضِیَ اللہُ عنہکی رِفعت وعظَمت اور سننے کی طاقت کی ایک جَھلک دیکھنے میں  آئی کہ آپ رَضِیَ اللہُ عنہ نے مُردوں  سے اُن کے برزَخی حالات پوچھے، جوابات سنے اور اُنہیں  دُنْیَوِی حالات ارشاد فرمائے، یقینا یہ آپ کی عظیمُ الشَّان کرامت ہے۔ مزید اِس روایت میں  ہمارے لئے عبرت


 

 



[1]...  تاریخِ دمشق، جلد:27، صفحہ:395