Book Name:Mola Ali Aur Fikr e Akhirat

کہوں تو مَرنے کا خیال تو آتا ہی نہیں ہے، کسی کے مَرنے کی اِطَّلاع ملتی ہے تو ہم دِل ہی دِل میں خُود کو جھوٹی تسلیاں دے لیتے ہیں، مثلاً * وہ دِل کا مریض تھا *اسے کینسر ہو گیا تھا ، اس لئے چل بسا* فُلاں ڈرائیونگ ٹھیک نہیں کرتا تھا، اس لئے حادثے میں ہلاک ہو گیا*فُلاں احتیاط نہیں کرتا تھا، اس لئے بجلی کی تار سے بچ نہ سکا اور موت کے گھاٹ اُتر گیا، یُوں ہم اپنے آپ کو جھوٹی تسلی دے کر مطمئن ہو جاتے ہیں حالانکہ سچ یہ ہے کہ یہاں جو آیا ہے، اس نے جانا ہی جانا ہے، مرنا ہی مرنا ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:

كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕ- (پارہ:17، الانبیا:35)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان:  ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے۔

یہ موت ہے، اس کا ذائقہ ہر ایک نے چکھنا ہی چکھنا ہے،  موت کا تعلق نہ صحت کے ساتھ ہے، نہ مُحتاط ڈرائیونگ کے ساتھ ہے، موت نہ بیماری سے آتی ہے، نہ حادثے سے آتی ہے، یہ تو ظاہِری اَسباب ہیں ورنہ موت تو جسم سے رُوح نکل جانے کا نام ہے اور رُوح اللہ پاک کے حکم سے نکلتی ہے، مَلکُ الموت(یعنی حضرت عزرائیل) عَلَیْہ ِالسَّلام  نکالتے ہیں، *کتنے جوان ہیں جو بُڑھاپے کے اِنتظار میں تھے مگر آج قبر کے نیچے ہیں*کتنے صحت مند ہیں، جن کی تندرستی نے انہیں دھوکے میں ڈالا، آج ان کے جسم قبر میں سٹر گل چکے ہیں *کتنے ایسے ہیں جنہیں اپنی طاقت پر گھمنڈ تھا، آج قبر کی مٹی نے اُن کی سب اکڑ توڑ ڈالی ہے، جب سے دُنیا بنی ہے، اربوں لوگ دُنیا میں آئے، چلے گئے،  نہ پہلے کوئی بچا ہے، نہ ہم بچ سکیں گے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:

اَلَمْ یَرَوْا كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ اَنَّهُمْ اِلَیْهِمْ لَا یَرْجِعُوْنَؕ(۳۱) (پارہ:23، یٰس:31)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان:  کیا انہوں  نے نہ دیکھاکہ ہم نے ان سے پہلے کتنی قومیں  ہلاک کردیں  کہ وہ اب ان کی طرف پلٹنے والے نہیں ۔

*-*-*-*-*