Book Name:Ameer e Ahl e Sunnat Ka Ishq e Rasool

اے عاشقانِ رسول! یہاں جو نوٹ کرنے کی بات ہے، وہ یہ ہے کہ صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان   رو رہے تھے مگر انہیں یہ پتا نہیں تھا کہ یہ کیوں رو رہے ہیں، باقاعدہ روایت کے الفاظ ہیں، حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عنہفرماتے ہیں:فَبَکَیْنَا لِبُکَائِہٖ یعنی چونکہ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی مبارک آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے، بس اسی وجہ سے ہم   بھی رو رہے تھے، بعد میں جب یہ رِقَّت کی کیفیت ختم ہوئی تب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بتایا کہ یہ سامنے قبر جس کے قریب تم نے مجھے دیکھا، یہ میری والدہ حضرت آمنہ بنتِ وہب کی قبر ہے (میں اپنی اَمِّی جان کی یاد میں رو رہا تھا)۔ ([1])

اللہ!اللہ!پیارے اسلامی بھائیو!صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان کا مزاجِ عشقِ رسول دیکھئے! بناوٹی طَور پر ہنسنا آسان ہے مگر بغیر کسی وجہ سے رونا آسان نہیں ہوتا، بعض دفعہ بندہ غم کی کیفیت میں ہوتا ہے،وہ چاہ رہا ہوتا ہے کہ میرے آنسو نکلیں تاکہ دِل کا بوجھ ہلکا ہو جائے مگر آنسو نہیں نکلتے، یعنی رونا آسان نہیں ہے مگر صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  کے مزاجِ عشق پر قربان جائیے! صحابہ رو رہے ہیں، ان کی آنکھوں سے ٹپ ٹپ آنسو نکل رہے ہیں، کیوں نکل رہے ہیں؟ اس کی کوئی دوسری وجہ نہیں ہے، وجہ ہے تو صِرْف یہ ہے کہ ان کے محبوب آقا، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی آنکھوں میں آنسو ہیں۔

یہ صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  کا مزاجِ عشقِ رسول ہے۔اس سے پتا چلتا ہے کہ عشقِ رسول صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  کی طبیعتوں کا حِصّہ بن چکا تھا اور یہ خوش بخت حضرات فَنَافِی الرَّسُول کے بلند درجے پر فائز ہو چکے تھے۔


 

 



[1]...مصنف عبد الرزاق ،کتاب الجنائز ،باب فی زیارۃ القبور ،جلد:3 ،صفحہ:380 ،حدیث:6743 ملتقطًا۔