Book Name:Ameer e Ahl e Sunnat Ka Ishq e Rasool

ولادت رات کو ہوئی تھی مگر حضرت اُمِّ سلیم رَضِیَ اللہُ عنہا کے عشق کے قربان...!!انہوں نے سب گھر والوں کو کہہ دیا کہ کوئی بھی میرے ننھے بیٹے کو کچھ نہ کھلائے،اسے گھٹی بھی محبوب نبی،رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم دیں گے،چنانچہ صبح تک ننھے بچے کو کچھ نہ کھلایا گیا،جب صبح ہوئی، تب اس نومولود کو بارگاہِ رسالت میں پیش کیا گیا([1]) آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے انہیں کھجور کھلائی اور ان کا نام عبد اللہ رکھا۔([2])

ایسے اور بہت سارے واقعات ہیں،صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  کو وہ خوشی پھیکی معلوم ہوتی تھی، جس خوشی میں محبوبِ خُدا، احمدِ مجتبیٰصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم شریک نہیں ہوتے تھے۔ اسی طرح غم کی کیفیات میں صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  کا مزاج تھا کہ دامنِ مصطفےٰ میں پناہ لیتے تھے،غم کی کیفیت میں ان کی پہلی توجہ غمگسار نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی طرف ہی جایا کرتی تھی۔*بڑا مشہور واقعہ ہے؛ایک مرتبہ حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عنہماکا پاؤں سُن ہو گیا، کسی نے کہا:اس وقت آپ اپنی سب سے محبوب ہستی کو یاد کیجئے! آپ نے فوراً  پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو پُکارا، اس کی برکت سے آپ کا پاؤں ٹھیک ہوگیا۔([3])

 اسی طرح کے اور بہت واقعات ہے، ایسی بھی روایات ہیں کہ صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  میدانِ جنگ میں ہوتے، شہادت کا وقت قریب ہوتا، آخری سانسیں ہوتیں اور یہ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو پُکار رہے ہوتے تھے۔حضرت امام زینُ العابدین


 

 



[1]...بخاری،کتاب اللباس،باب الخمیصۃ السوداء ،صفحہ:1467 ،حدیث:5824۔

[2]...مسلم،کتاب فضائل الصحابہ،باب فضائل ابی طلحۃ الانصاری،صفحہ:957 ،حدیث:2144 ملتقطًا۔

[3]...کتاب الشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ،جز:2،الباب الثانی ،صفحہ:21۔