Book Name:Nazool e Quran Ka Aik Maqsid

ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ہمارے پاس بھاری بیڑیاں اور بھڑکتی آگ ہے اور گلے میں پھنسنے والاکھانا اور دردناک عذاب ہے۔

بس یہ آیات سننے کی دَیْر تھی کہ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خوفِ خُدا کے غلبے کے سبب غش کھا کر زمین پر تشریف لے آئے۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے!یہ ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہیں،آپ کی شان یہ ہے کہ *یہ زمین، یہ آسمان، یہ پُوری کی پُوری کائنات اللہ پاک نے آپ کے صدقے میں بنائی ہے* جنّت آپ کی مِلْک ہے*روزِ قیامت جب سب رَبِّ قَهَّار کے غضب کا حال دیکھ کر کانپ رہے ہوں گے، کسی کو زبان کھولنے کی ہمّت نہیں ہو گی، اس وقت ہمارے پیارے آقا، رسولِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہی ہوں گے جو شفاعتِ کبریٰ کا دروازہ کھلوائیں گے* آپ ہی ہوں گے جو سب سے پہلے جنّت کا دروازہ کھلوائیں گے* آپ ہی ہوں گے جو ہم جیسے مجرموں کو اپنے دامنِ شفاعت میں چھپا کر جنّت میں پہنچا دیں گے*اتنی بلند شان، ایسی اعلیٰ عزّت ہونے کے باوُجُود ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے خوفِ خُدا کا کیا عالَم تھا، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے خوفِ آخرت پر مبنی آیات سُنی تو غش آ گیا۔یہ تو ایک روایت ہے، اس کے عِلاوہ اور کتنی روایات ہیں جن میں اس بات کا واضِح بیان ہے کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تِلاوت سنتے یا خُود تلاوت فرماتے تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی مبارک آنکھوں سے آنسو جاری ہو جایا کرتے تھے۔


 

 



[1]...سُبُل الهُدَیٰ وَ الرَّشاد،جلد:7 ،صفحہ:59۔