Book Name:ALLAH Pak Ki Khufiya Tadbeer

پاک نے اسے اجازت عطا فرمائی، چنانچہ یہ ایک ہزار سال تک اس نافرمان پر لعنت بھیجتا رہا اور یہ نہیں جانتا تھا کہ وہ نافرمان یہ خود ہی ہے۔ ([1])

اللہُ اکبر! پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہے اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے بےخوفی...!! امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  مزید لکھتے ہیں: ایک ایسی ہی تحریر حضرت اسرافیل عَلَیْہ ِالسَّلام  نے لوحِ محفوظ پر لکھی ہوئی پڑھی، اسے پڑھ کر اُن پر خوف کا غلبہ ہو گیا (آپ یہ سمجھ رہے تھے کہ یہ جس نافرمان کے متعلق لکھا ہے، وہ کوئی اور نہیں بلکہ میں ہی ہوں، چنانچہ خوف کے غلبے کے سبب)، آپ رونے لگے، اتنا روئے، اتنا روئے کہ فرشتوں کو ان پر رحم آنے لگا، فرشتے ان کے  ارد گرد جمع ہو گئے، پوچھا: آپ اتنی شدّت سے کیوں رو رہے ہیں؟ حضرت اسرافیل عَلَیْہ ِالسَّلام  نے فرمایا: میں نے لوحِ محفوظ پر لکھی ہوئی ایک تحریر پڑھی ہے، اس میں ایک نافرمان کا ذِکْر ہے (اور مجھے خوف ہے کہ کہیں وہ تحریر میرے ہی بارے میں نہ ہو) ۔ فرشتوں نے جب یہ سُنا تو انہوں نے بھی یہی سوچا کہ کہیں یہ تحریر ہمارے ہی بارے میں نہ ہو، چنانچہ وہ فرشتے بھی اللہ پاک کی خفیہ تدبیر کے ڈر سے رونے لگ گئے۔ ([2])

اے عاشقانِ رسول! یہ فرشتے ہیں، جو معصوم ہیں، ان سے گُنَاہ ہوتے ہی نہیں ہیں، یہ کبھی اللہ پاک کی نافرمانی کرتے ہی نہیں ہیں، اس کے باوُجُود غور فرمائیے کہ یہ اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے کس قدر ڈرتے ہیں....!! پِھر یہاں شیطان کے اور فرشتوں کے اَنداز کا فرق دیکھئے! شیطان نے بھی وہی تحریر پڑھی مگر یہ اپنے حال پر مطمئن رہا، اس نے یہی سمجھا کہ یہ نافرمان میں نہیں بلکہ کوئی اور ہے مگر فرشتوں نے ایسا خیال نہیں کیا بلکہ سب اپنے متعلق ڈرے اور رونا شروع ہو گئے...!!


 

 



[1]...سلوۃ العارفین، باب احوال الانبیا فی الخوف، جلد:2، صفحہ:170۔

[2]... سلوۃ العارفین، باب احوال الانبیا فی الخوف، جلد:2، صفحہ:170۔