Book Name:ALLAH Pak Ki Khufiya Tadbeer

تھا،میرا استاد اَبدال میں سے تھا، میں نے 40سا ل اس کی خدمت کی، وہ بہت عبادت گزار تھا۔ اُس نے اپنی وفات سے 3دن پہلے مجھے بلاکر کہا: اے میرے بیٹے ! اے اللہ پاک کے بندے! میرا تجھ پر اور تیرا مجھ پر حق ہے۔ اور تجھ پر میرے حقوق میں سے ایک یہ ہے کہ تومیری باتیں غور سے سنے اور میری وصیت کو پورا کرے۔ میں نے عرض کی:  محبت اور عزت سے آپ کی وصیت پوری کروں گا۔ اس نے کہا: میری عمر کے 3دن باقی ہیں اورمیں کافر مروں گا۔ جب میں مر جاؤں تو مجھے میرے کپڑوں سمیت رات کی تاریکی میں ایک تابوت میں رکھ کر شہر سے باہر فلاں جگہ لے جا نا اور سورج نکلنے تک وہیں ٹھہرے رہنا،  وہاں کچھ لوگ آئیں گے، ان کے پاس ایک تابُوت ہو گا، وہ اس تابُوت کو میرے پہلو میں رکھ دیں گے اور میرا تابُوت لے جائیں گے، تم وہ دوسرا تابُوت لے کر واپس آجانا، پِھر اس تابُوت کو کھولنا، اس میں جو میّت ہو گی، اس کی تجہیز و تکفین کے معاملات پُورے کر کے اسلامی طریقے سے دفن کر دینا۔ وہ نیک شخص فرماتے ہیں: اپنے استاد کی یہ بات سُن کر مجھ پر رِقّت طاری ہو گئی اور میں نے روتے ہوئے پوچھا: ایسا معاملہ ہونے کی وجہ کیا ہے؟ استاد نے کہا: بیٹا!یہ سب کچھ لوحِ محفوظ میں لکھا ہواہے اور اللہ پاک کی یہ شان ہے کہ

لَا یُسْــٴَـلُ عَمَّا یَفْعَلُ (پارہ:17، الانبیا:23)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اللہ سے اس کام کے متعلق سوال نہیں  کیا جاتا جو وہ کرتا ہے

کہتے ہیں: میں نے استاد کی یہ باتیں تَوَجُّہ سے سُنیں، پِھر    جب 3دن گزرے تو استاد کے کہنے کے مطابق ہی ہوا، اچانک اس پر بےچینی طاری ہوئی، رنگ بدل گیا اور چہرہ سیاہ ہو کر مشرق کی طرف گھوم گیا اور وہ مُنہ کے بَل گِرا اور موت کے گھاٹ اُتر گیا۔  اپنے استاد کا ایسا انجام دیکھ کر میں بہت رویا، پھر مجھے وصیت یا دآئی تو میں نے اس کو ایک تابوت میں رکھا