Book Name:ALLAH Pak Ki Khufiya Tadbeer

آہ!دُنیا میں آنے کوتو ہم آ گئے مگراب دنیا سے ایمان کو سلامت لے جانے کیلئے سخت دشوار گزار گھاٹیوں سے گزرنا ہوگا اور پھر بھی کچھ نہیں معلوم کہ خاتِمہ کیسا ہو گا! آہ!آہ!آہ!موت کے وَقت ایمان چھیننے کیلئے شیطان طرح طرح کے ہتھ کنڈے استِعمال کریگا  حتیٰ کہ ماں باپ کا رُوپ دھار کر بھی ایمان پرڈاکے ڈالے گا اور غیر مسلموں کو دُرُست ثابِت کرنے کی کوشش کریگا۔یقینا وہ ایسا نازُک موقع ہو گا کہ بس جس پر اللہ پاک کاخاص کرم و اِحسان ہوگا وُہی کامیاب و کامران ہو گا اور اسی کا ایمان سلامت رہے گا۔میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت ،مولانا شاہ امام اَحمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  لکھتے ہیں : دمِ نَزع 2شیطان ، آدمی کے دونوں پہلوؤں  پر آ کر بیٹھتے ہیں، ایک اُس کے باپ کی شکل بن کر دوسرا ماں کی۔*ایک کہتا ہے :وہ شخص یہودی ہو کر مرا تُو(بھی) یہودی ہو جا کہ یہود وہاں بڑے چَین سے ہیں*دوسرا کہتا ہے: وہ شخص نصرانی(یعنی کرسچین ہو کر دنیا سے ) گیا تُو(بھی) نصرانی (کرسچین ) ہو جا کہ نصارٰی (کرسچین )وہاں بڑے آرام سے ہیں۔([1]) 

واقِعی مُعامَلہ بڑا نازُک ہے، بربادئ ایمان کے خوف سے خوفِ خدا والوں کے دل ٹکرے ٹکرے ہو جاتے ہیں۔

فکرِ مَعاش بد بلا ہَولِ مَعاد جانگُزا                                                              لاکھوں بلا میں پھنسنے کو روح بدن میں آئی کیوں([2])

وضاحت:آہ! ایک طرف دُنیا کی فِکْر ہے اور دوسری طرف قیام کی ہولناکیوں کا خوف دِل دہلا رہا ہے۔ ہائے! ہائے! ایسی ایسی مصیبتوں میں پھنسنے کے لئے رُوح بدن میں آئی ہی کیوں تھی...!!


 

 



[1]... فتاویٰ رضویہ، جلد:9، صفحہ:83۔

[2]...حدائقِ بخشش، صفحہ:97۔