Book Name:ALLAH Pak Ki Khufiya Tadbeer

شیطان بولا: اصل میں بات یہ ہے کہ مجھ سے ایک گُنَاہ ہو گیا تھا، جب مجھے وہ گُنَاہ یا د آتا ہے تو میری یہ کیفیت ہو جاتی ہے،پِھر مجھے نہ بھوک لگتی ہے، نہ پیاس لگتی ہے، نہ ہی نیند آتی ہے۔ تم نے چونکہ کبھی کوئی گُنَاہ کیا ہی نہیں ہے، اس لئے تمہاری یہ کیفیت نہیں ہے، اگر تم مجھ  جیسا بننا چاہتے ہو تو ایک گُنَاہ کر لو! پِھر تم پر خوفِ خُدا کا غلبہ ہوا کرے گا اور تم بھی میری طرح بغیر کھائے،پئے مسلسل عبادت کر سکو گے۔ بَر صِیْصا نے کہا: میں نے  جس رَبِّ کریم کی اتنا عرصہ عبادت کی ہے، اب میں اس کی نافرمانی کیسے کر سکتا ہوں؟ شیطان نے کہا: آدمی جب گُنَاہ کرتا ہے تو معذرت کی طرف بڑھتا ہے (اللہ پاک سے ڈر کر اس کی بخشش کا سُوالی بنتا ہے، لہٰذا یہ کیفیت پانے کے لئے تمہیں گُنَاہ کرنا ہی پڑے گا)۔

شیطان کی یہ باتیں سُن کر بَر صِیْصا بہک گیا اور بولا:  اچھا بتاؤ کونسا گُنَاہ کروں؟ شیطان نے کہا: بدکاری کر لو! بَر صِیْصا نے انکار کیا۔ شیطان بولا: کسی کو قتل کر دو! بَر صِیْصا اس پر بھی رَاضِی نہ ہوا۔ شیطان بولا: چلو پھر شراب پِی لو! اس پر بَر صِیْصا رَاضِی ہو گیا۔ اس نے شراب خریدی، اسے پی گیا۔ اب اسے نشہ چڑھا، اس نشے کی حالت میں اس نے بدکاری بھی کر لی اور قتلِ ناحق کا گُنَاہ بھی کر بیٹھا۔ جب اس نے ایسے سنگین جرم کئے تو اسے گرفتار کر لیا گیا، اسے پھانسی کی سزا سُنا دی گئی، جب اسے پھانسی کے تختے پر چڑھایا گیا، تب شیطان اس کے پاس پہنچا اور کہا: میں تمہیں چُھڑا سکتا ہوں، بس میری ایک بات مانو! اللہ پاک کا انکار کر کے مجھے سجدہ کر لو! آہ! 200 سال گُنَاہوں سے بچ کر عبادت میں گزارنے والا بَر صِیْصا شیطان کی چال میں پھنس گیا اور اس نے شیطان کو سجدہ کر دیا، جیسے ہی اس  نے یہ کفر کیا، اسی وقت اسے موت آ گئی اور یہ بدبخت ایمان سے پِھر کر، مرتَد ہو کر