Book Name:Ala Hazrat Ka Shoq e Ilm e Deen

سنتے،انہیں اپنے دِماغ میں محفوظ کرتے رہتے تھے، پھر جب کسی کو اس کے خِلاف کرتا دیکھتے تو فوراً بڑی جُرْءَت سے فرما دیتے کہ یہ مسئلہ یُوں نہیں بلکہ یُوں ہے([1]) *اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ خود فرماتے ہیں: میرے اُستادِ محترم جن سے میں ابتدائی کتابیں پڑھتا تھا، جب مجھے سبق پڑھا دیا کرتے تو میں ایک دو مرتبہ کتاب دیکھ کر بند کر دیتا، جب اُستاد صاحِب سبق سنتے تو حرف بہ حرف سنا دیتا تھا۔ روزانہ یہ حالت دیکھ کر اُستاد صاحِب کو تعجب ہوتا، ایک دِن مجھ سے کہنے لگے:احمد میاں!یہ تو بتاؤ کہ تم آدمی ہو یا جن؟مجھے پڑھانے میں دَیْر لگتی ہے،تمہیں یاد کرنے میں دیر نہیں لگتی۔([2])میں نے کہا:خدا کا شکر ہے میں انسان ہی ہوں، ہاں! اللہ پاک کافضل و کرم شامِلِ حال ہے([3]) *اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ صِرْف ساڑھے 3 سال کی عمر مبارک میں ایک عربی شخص سے عربی زبان میں گفتگو فرمائی([4])*ساڑھے 4سال کی عمر میں آپ نے ناظرہ قرآنِ کریم ختم فرمایا([5]) *6سال کی عمر شریف میں ربیع الاول  کے مہینے میں منبر پر جلوہ افروز ہو کر بہت بڑے مجمعے کے سامنے تقریر فرمائی([6])*آپ نے 8سال کی عمر میں پہلا فتویٰ لکھا، جسے دیکھ کر آپ کے والِد صاحِب نے فرمایا:اس جیسا فتویٰ کوئی بڑا آدمی لکھ کر دکھائے تو ہم جانیں....!!([7]) *دَرْسِ نظامی (یعنی عالِم کورس) کے دوسرے یا تیسرے درجے میں هِدَایَةُالنَّحْو نامی


 

 



[1]...فیضانِ اعلیٰ حضرت ،صفحہ:84۔

[2]...حیاتِ اعلیٰ حضرت ،جلد:1 ،صفحہ:112۔

[3]...تذکرۂ امام احمد رضا ،صفحہ:5۔

[4]...حیاتِ اعلیٰ حضرت، جلد:1 ،صفحہ:106 خلاصۃً۔

[5]...تذکرۂ امام احمد رضا ،صفحہ:3بتغیر قلیل۔

[6]...فتاویٰ رضویہ ،جلد:30 ،صفحہ:16 بتغیر قلیل۔

[7]...حیاتِ اعلیٰ حضرت ،جلد:1 ،صفحہ:323ملتقطًا۔