Book Name:Subha Kis Haal Mein Ki

لَفّاف رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں عرض کی گئی: آپ نے صُبْح کس حال میں کی؟ توفرمایا: میں نے صُبْح اس حال میں کی کہ صُبْح سے لے کر رات تک عافیت کا خواہش مندرہتا ہوں۔ عرض کی گئی: کیاآپ ہر روز عافیت میں نہیں ہوتے؟ فرمایا: عافیت تو اس دن ہوتی ہے جس دن اللہ پاک کی نافرمانی نہ ہو۔([1]) *حضرتِ مالِک بن دِینار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے کسی نے پوچھا: آپ نے صُبْح کیسے کی؟ فرمایا: اُس شخص کی صُبْح کس حال میں ہوگی جو ایک گھر (یعنی دنیا) سے دوسرے گھر (یعنی آخرت) کی طرف جانے والا ہو اور کچھ پتا نہ ہو کہ جنت میں جانا ہے یا دوزخ ٹھکانا ہے۔([2])

پیارے اسلامی بھائیو! یہ نیک لوگوں کی نیک صبحیں ہیں، ان کی کیفیات کیسی نرالی ہیں، یہ ڈرتے ہیں، موت کو سامنے دیکھتے ہیں، آخرت کی فِکْر کرتے ہیں، صُبْح اُٹھتے ہی اپنے گُنَاہوں کو یاد کرتے ہیں، ویسے دِن رات، صُبْح شام نیکیاں ہی نیکیاں کرتے ہیں، اس کے باوُجُود نیکیوں کی کمی پر حسرت کرتے ہیں۔ ایک طرف ہم گنہگار ہیں؛ نہ صُبْح کو قبر و آخرت کا خیال آتا ہے، نہ شام کو اللہ پاک کی یاد آتی ہے...!! آہ! کاش! ہمیں نیکی کی رَغبت مل جائے، کاش! قبر و آخرت کی فِکْر نصیب ہو جائے! کاش! خوفِ خُدا نصیب ہو جائے، کاش! ہماری صُبْح و شام کی کیفیات سنور جائیں...!!

گناہوں نے میری کمر توڑ ڈالی                                                             مِرا حَشر میں ہو گا کیا یا الٰہی!

بنا دے مجھے نیک نیکوں کا صدقہ                                             گناہوں  سے  ہر  دم  بچا  یا الٰہی!([3])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...احیاء علوم الدین، کتاب اداب العزلۃ، الباب الثانی فی فوائد العزلۃ...الخ، جلد:2، صفحہ:286۔

[2]...تنبیہ الغافلین، باب ماقیل کیف یصبح الرجل، صفحہ:324۔

[3]...وسائلِ بخشش، صفحہ:105۔