Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Abasa Ayat 32 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(24) | Tarteeb e Tilawat:(80) | Mushtamil e Para:(30) | Total Aayaat:(42) |
Total Ruku:(1) | Total Words:(151) | Total Letters:(552) |
{فَلْیَنْظُرِ الْاِنْسَانُ اِلٰى طَعَامِهٖ: تو آدمی کو چاہیے اپنے کھانوں کو دیکھے۔} اس سے پہلی آیات میں اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیّت اور قدرت کے وہ دلائل بیان کئے گئے جو انسان کی اپنی ذات میں موجود ہیں اور اب اس عالَم میں موجود ان چیزوں کے ذریعے اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیّت اور قدرت کے دلائل بیان کئے جا رہے ہیں جو انسان کی ضروریات ِزندگی میں داخل ہیں اور انسان اپنی زندگی گزارنے کے لئے ان چیزوں کا محتاج ہے۔چنانچہ اس آیت اور ا س کے بعد والی 8 آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ ’’ آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنے کھانے کی ان چیزوں کو غور سے دیکھ لے جنہیں وہ کھاتا ہے اور وہ چیزیں اس کی زندگی اور حیات کا سبب ہیں کہ ان میں بھی اس کے رب عَزَّوَجَلَّ کی قدرت ظاہر ہے،انسان غور کرے کہ کس طرح وہ کھانے کی چیزیں اس کے بدن کا حصہ بنتی ہیں اور کس عجیب نظام سے وہ کام میں آتی ہیں اور کس طرح رب عَزَّوَجَلَّ وہ چیزیں عطا فرماتا ہے ،کھانے کی یہ چیزیں ملنے کا قدرتی نظام یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے بادل سے زمین پر اچھی طرح بارش کا پانی ڈالا کیونکہ پانی کھانے والی چیزوں کی پیداوار کا ذریعہ ہے، پھر اس نے زمین کو خوب چیرا جس سے دانے کا کمزور پودا نمودار ہوتا ہے، اگر رب تعالیٰ زمین کو چیر نہ دیتا تو کمزور کو نپل باہر کیسے نکلتی، اور تمہارے فائدے کے لئے اس زمین سے اللّٰہ تعالیٰ نے گندم اور جَو وغیرہ اناج اُگایا جن سے غذا حاصل کی جاتی ہے اور زمین سے انگور، چارہ، زیتون ، کھجور ، گھنے باغیچے اورپھل پیدا کئے اور تمہارے چوپایوں کے فائدے کے لئے گھاس پیدا کی، توغور کرو کہ جس رب تعالیٰ نے اپنے بندوں پر احسان کرتے ہوئے انہیں ایسی عظیم نعمتیں عطا کی ہیں ا س کی عبادت سے منہ پھیرنا اور اس پر ایمان لانے سے تکبر کرنا کسی عقلمند انسان کے شایانِ شان کس طرح ہو سکتا ہے۔( تفسیرکبیر، عبس، تحت الآیۃ: ۲۴-۳۲، ۱۱ / ۵۹-۶۱، خازن، عبس، تحت الآیۃ: ۲۴-۳۲، ۴ / ۳۵۴، مدارک، عبس، تحت الآیۃ: ۲۴-۳۲، ص۱۳۲۲، روح البیان، عبس، تحت الآیۃ: ۲۴-۳۲، ۱۰ / ۳۳۸-۳۳۹، ملتقطاً)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.