Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Ad Duha Ayat 9 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(11) | Tarteeb e Tilawat:(93) | Mushtamil e Para:(30) | Total Aayaat:(11) |
Total Ruku:(1) | Total Words:(49) | Total Letters:(164) |
{فَاَمَّا الْیَتِیْمَ فَلَا تَقْهَرْ: تو کسی بھی صورت یتیم پر سختی نہ
کرو۔ } دورِ جاہلیّت
میں یتیموں کے بارے میں اہلِ عرب کا طریقہ
یہ تھا کہ وہ ان کے مالوں پر قبضہ کر لیتے ،ان پر دباؤ ڈالتے اور ان
کے حقوق کے معاملے میں ان کے ساتھ زیادتی کیا کرتے تھے،اس آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ سے ارشاد فرمایا کہ اے
پیارے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ،آپ کسی بھی صورت یتیم پر سختی نہ فرمائیے گا۔( خازن، الضحی، تحت الآیۃ: ۹، ۴ / ۳۸۷)
یتیموں سے متعلق دین ِاسلام کا اعزاز:
دین
ِاسلام کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے یتیموں کے حقوق واضح کئے،ان کے
چھینے ہوئے حق انہیں واپس دلائے اور عرصۂ دراز سے
یتیموں پر جاری ظلم و ستم کا خاتمہ کیا ۔یتیموں کے بارے
میں دین ِاسلام نے مسلمانوں کو کیسی عمدہ تعلیم دی ہے اس کی
کچھ جھلک ملاحظہ ہو۔
(1)…یتیموں کے مال کے بارے میں حکم،چنانچہ اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’وَ لَا تُؤْتُوا السُّفَهَآءَ اَمْوَالَكُمُ الَّتِیْ جَعَلَ اللّٰهُ
لَكُمْ قِیٰمًا وَّ ارْزُقُوْهُمْ فِیْهَا وَ اكْسُوْهُمْ وَ قُوْلُوْا
لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا(۵)وَ ابْتَلُوا الْیَتٰمٰى حَتّٰۤى اِذَا بَلَغُوا النِّكَاحَۚ-فَاِنْ اٰنَسْتُمْ مِّنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوْۤا اِلَیْهِمْ اَمْوَالَهُمْۚ-وَ لَا تَاْكُلُوْهَاۤ اِسْرَافًا وَّ بِدَارًا اَنْ یَّكْبَرُوْاؕ-وَ مَنْ كَانَ غَنِیًّا فَلْیَسْتَعْفِفْۚ-وَ مَنْ كَانَ فَقِیْرًا فَلْیَاْكُلْ بِالْمَعْرُوْفِؕ-فَاِذَا دَفَعْتُمْ اِلَیْهِمْ اَمْوَالَهُمْ فَاَشْهِدُوْا عَلَیْهِمْؕ-وَ كَفٰى بِاللّٰهِ حَسِیْبًا‘‘(النساء:۵، ۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اورکم عقلوں کوان کے وہ مال نہ دو جسے اللہ نے تمہارے لئے گزر بسر کا ذریعہ بنایاہے اور انہیں اس مال
میں سے کھلاؤ اور پہناؤ اور ان سے اچھی بات کہو۔اور
یتیموں (کی سمجھداری)کو آزماتے رہو یہاں تک کہ جب وہ نکاح
کے قابل ہوں تو اگر تم ان کی سمجھداری دیکھو تو انکے مال ان کے حوالے
کردو اور ان کے مال فضول خرچی سے اور (اس ڈر سے)جلدی جلدی نہ کھاؤ کہ
وہ بڑے ہو جائیں گے اور جسے حاجت نہ ہو تو وہ بچے اور جو حاجت مند
ہو وہ بقدرمناسب کھاسکتا ہے پھر جب تم ان کے مال ان کے حوالے کرو تو ان پر
گواہ کرلو اور حساب لینے کے لئے اللہ کافی ہے ۔
اور
ارشاد فرمایا:
’’وَ اٰتُوا الْیَتٰمٰۤى اَمْوَالَهُمْ وَ
لَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِیْثَ بِالطَّیِّبِ
۪- وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَهُمْ اِلٰۤى
اَمْوَالِكُمْؕ- اِنَّهٗ كَانَ
حُوْبًا كَبِیْرًا‘‘(النساء:۲)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور یتیموں کو ان
کے مال دیدو اورپاکیزہ مال کے بدلے گندا مال نہ لواور ان کے مالوں کو
اپنے مالوں میں ملاکر نہ کھا جاؤ بیشک یہ بڑا گناہ ہے۔
اور ارشاد فرمایا:
’’اِنَّ الَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ
الْیَتٰمٰى ظُلْمًا اِنَّمَا یَاْكُلُوْنَ فِیْ
بُطُوْنِهِمْ نَارًاؕ-وَ سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا‘‘(النساء:۱۰)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ لوگ جو ظلم کرتے
ہوئے یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ
میں بالکل آگ بھرتےہیں اور عنقریب یہ لوگ بھڑکتی ہوئی آگ
میں جائیں گے۔
(2)…یتیموں کے ساتھ سلوک کرنے کے بارے
میں حکم:چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور پُر نور صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’مسلمانوں کے گھروں میں وہ
بہت اچھا گھر ہے جس میں یتیم کے ساتھ اچھا سلوک کیا جاتا ہو اور وہ بہت
برا گھر ہے جس میں یتیم کے ساتھ بُرابرتاؤ کیا جاتا ہے۔(ابن ماجہ، کتاب الادب، باب حق الیتیم، ۴ / ۱۹۳، الحدیث: ۳۶۷۹)
(3)… یتیم کی کفالت کرنے کی ترغیب:چنانچہ حضرت سہل بن سعد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد
فرمایا’’ میں اور یتیم کو پالنے والا(وہ یتیم خواہ اپنا ہو یا غیر کا) جنت میں اس طرح ہوں گے (یہ فرما کر)آپ نے کلمہ کی اوربیچ کی انگلی سے اشارہ
کیا اور ان کے درمیان کچھ کشادگی فرمائی۔(بخاری، کتاب
الطلاق، باب اللعان، ۳ / ۴۹۷، الحدیث: ۵۳۰۴)
سرِ
دست یتیموں کے بارے میں اسلام کی یہ تین تعلیمات ذکر کی
ہیں اوریتیموں کے متعلق اسلام کے مزید احکامات جاننے کے لئے
سورۂ نساء کی ابتدائی آیات کی تفسیر ملاحظہ فرمائیں ۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.