Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Ad Dukhan Ayat 37 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(64) | Tarteeb e Tilawat:(44) | Mushtamil e Para:(25) | Total Aayaat:(59) |
Total Ruku:(3) | Total Words:(381) | Total Letters:(1451) |
{اَهُمْ خَیْرٌ اَمْ قَوْمُ تُبَّعٍ: کیا وہ بہتر ہیں یا تبع کی قوم۔} اس آیت میں کفارِ قریش کا رد کیا گیا ہے کہ کیا طاقت و قوت اور شان و شوکت میں کفارِ مکہ بہتر ہیں یا تُبَّع نامی بادشاہ کی قوم اور ان سے پہلے والے لوگ جیسے عاد اور ثمود وغیرہ جو کہ کافر امتوں میں سے تھے؟ ان لوگوں کا انجام یہ ہوا کہ ہم نے انہیں ان کے کفر کے باعث ہلاک کردیا، بیشک وہ کافر مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کے منکر لوگ تھے جس کی وجہ سے عذاب کے حقدار ٹھہرے۔جب یہ کفارِ مکہ سے زیادہ طاقت و قوت رکھنے کے باوجود کفر کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تو کفارِ مکہ جو کہ کفر میں ان کے شریک ہیں ،انہیں ہلاک کرنا کونسا دشوار کام ہے، حالانکہ یہ تو ان کے مقابلے میں انتہائی کمزور ہیں ۔
یاد رہے کہ اس آیت میں جس تُبَّع کا ذکر ہے یہ تُبَّع حمِیْری تھے،یہ خود مومن اور یمن کے بادشاہ تھے لیکن ان کی قوم کافر تھی جو کہ انتہائی طاقت و قوت اور شان و شوکت کی مالک تھی اور ان کی تعداد بھی بہت کثیر تھی۔(روح البیان، الدخان، تحت الآیۃ: ۳۷، ۸ / ۴۱۸، خازن، الدخان، تحت الآیۃ: ۳۷، ۴ / ۱۱۵، مدارک، الدخان، تحت الآیۃ: ۳۷، ص۱۱۱۳، ملتقطاً)
حضرت سہل بن سعد رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ تُبَّع کو برا بھلا نہ کہو کیونکہ وہ اسلام قبول کر چکے تھے۔‘‘ (معجم الکبیر،سہل بن سعد الساعدی، ابو زرعۃ عمرو بن جابر الحضرمی عن سہل بن سعد،۶ / ۲۰۳،الحدیث:۶۰۳۱)
اسی تُبَّع نے مدینہ منورہ بسایا، اس تُبَّع نے حضورپرنور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو غائبانہ خط لکھ کر لوگوں کو سپرد کیا تھا، کہ جب حضورِاکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جلوہ گر ہوں تو میرا یہ خط پیش کر دیا جائے، چنانچہ حضرت ابو ایوب انصاری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے مکان میں جب حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف فرما ہو ئے تو حضرت ابویعلیٰ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے وہ خط پیش کیا۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.