Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Ahzab Ayat 41 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(90) | Tarteeb e Tilawat:(33) | Mushtamil e Para:(21-22) | Total Aayaat:(73) |
Total Ruku:(9) | Total Words:(1501) | Total Letters:(5686) |
{یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا: اے ایمان والو!} اس آیت میں ایمان والوں کو کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کی تعلیم دی گئی ہے۔ذکر میں کلمہ طیبہ کا ورد کرنا، اللہ تعالیٰ کی حمد اور بڑائی بیان کرنا وغیرہ داخل ہے اور کثر ت کے ساتھ ذکر کرنے سے (ایک) مراد یہ ہے کہ صبح ہو یا شام،سردی ہو یا گرمی تمام اوقات میںاللہ تعالیٰ کا ذکر کرو،یونہی تم خشکی میں ہو یا سمندر میں ،ہموار زمین پر ہو یا پہاڑوں پر تمام جگہوں میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو،اسی طرح تم مسافر ہو یا نہ ہو، تندرست ہو یا بیمار ہو، لوگوں کے سامنے ہو یا تنہائی میں ہو،کھڑے ہو ،بیٹھے ہو یا کروٹ کے بل لیٹے ہو،ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو، عبادت میں اخلاص کے ذریعے،عبادت قبول ہونے کی اور عبادت کی توفیق ملنے کی دعا کر کے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو، گناہوں سے باز آ کر اور ان سے توبہ و اِستغفار کر کے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو،نعمت پر اللہ تعالیٰ کا شکر کر کے اور مصیبت پر صبر کر کے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو۔(روح البیان، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۴۱، ۷ / ۱۹۱)
اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے3 فضائل:
کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے فضائل اسی سورت کی آیت نمبر35کی تفسیر میں ذکر ہوئے اور یہاں آیت کی مناسبت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے فضائل پر3اَحادیث ملاحظہ ہوں تاکہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے فضائل بھی معلوم ہوں اوراس میں رغبت بھی پیداہو ۔
(1)…حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’کسی شخص کاکوئی عمل ایسانہیں جو اللہ تعالیٰ کے ذکر سے زیادہ (اس کے حق میں ) اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات دِلانے والاہو۔ لوگوں نے عرض کی: کیااللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں جہاد بھی نہیں ؟ ارشادفرمایا: اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد بھی ذکر کے مقابلے میں زیادہ نجات کا باعث نہیں مگر یہ کہ مجاہد اپنی تلوارسے (خدا کے دشمنوں پر) اس قدر وار کرے کہ تلوار ٹوٹ جائے۔( الدعوات الکبیر، باب ما جاء فی فضل الدعاء والذکر، ۱ / ۸۰، الحدیث: ۱۹)
(2)… حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’کیا میں تمہیں ایسے بہترین اعمال نہ بتادوں جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت ستھرے اور تمہارے درجے بہت بلند کرنے والے اور تمہارے لیے سونا چاندی خیرات کرنے سے بہتر ہوں اور تمہارے لیے اس سے بھی بہتر ہو کہ تم دشمن سے جہاد کرکے ان کی گردنیں مارو اور وہ تمہیں شہید کریں ؟صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ نے عرض کی:جی ہاں ۔ارشاد فرمایا: ’’وہ عمل اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا ہے۔‘‘(ترمذی، کتاب الدعوات عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، ۷-باب منہ، ۵ / ۲۴۶، الحدیث: ۳۳۸۸)
(3)…حضرت معاذ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے دریافت کیا:مجاہدین میں سے کون اجرو ثواب میں سب سے بڑھ کرہے ؟ارشادفرمایا’’ان میں سے جو سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کویادکرنے والا ہے۔اس نے عرض کی :روزہ رکھنے والوں میں سے کس کا اجر سب سے زیادہ ہے ؟ارشاد فرمایا’’ان میں سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کثرت کے ساتھ کرنے والوں کا۔پھر وہ نماز پڑھنے والوں ،زکوٰۃ دینے والوں ،حج کرنے والوں اور صدقہ دینے والوں کے بارے میں پوچھتے رہے تو رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ یہی ارشادفرماتے رہے کہ ان میں سے اللہ تعالیٰ کوزیادہ یادکرنے والے کا اجر سب سے زیادہ ہے۔ تو حضرت ابوبکرصدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرت عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے کہااے ابوحفص!اللہ تعالیٰ کو یاد کرنے والے سب بھلائی لے گئے۔ رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ہاں (وہ بھلائی لے گئے)۔(مسند احمد، مسند المکیین، حدیث معاذ بن انس الجہنی رضی اللّٰہ تعالی عنہ، ۵ / ۳۰۸، الحدیث: ۱۵۶۱۴)
اللہ تعالیٰ ہمیں ہر وقت اور ہر حال میں اپنا ذکر کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔
اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کی40 برکات:
اَحادیث میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کی بہت سی دینی اور دُنْیَوی برکات بیان کی گئی ہیں ،یونہی علماءِ کرام نے بھی اپنی کتابوں میں ا س کی بہت سی برکات بیان کی ہیں ، یہاں ان میں سے40برکات ملاحظہ ہوں ،
(1)اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا اس کی رضاحاصل کرنے کا ذریعہ ہے ۔(2)اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ کا قرب نصیب ہوتا ہے۔(3)معرفت ِالٰہی کے دروازے کھلتے ہیں ۔(4)ذکر کرنے والے کو اللہ تعالیٰ یاد فرماتا ہے۔ (5)یہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات دلاتا ہے۔(6) بندے اور جہنم کے درمیان آڑ ہے۔(7)ذکر کرنے والاقیامت کے دن کی حسرت سے محفوظ ہوجاتا ہے۔(8)یہ خود بھی سعادت مند ہوتا ہے اور ا س کے ساتھ بیٹھنے والا بھی سعادت سے سرفراز ہوتا ہے۔(9)کثرت سے ذکر کرنا بدبختی سے امان ہے۔(10)کثرت سے ذکر کرنے والے بندے کو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں افضل اور اَرفع درجہ نصیب ہو گا۔(11)سکینہ نازل ہونے اور رحمت چھا جانے کا سبب ہے۔(12)گناہوں اور خطاؤں کو مٹاتا ہے۔(13)اللہ تعالیٰ کے ذکر کی برکت سے بندے کا نفس شیطان سے محفوظ رہتا اور شیطان اس سے دور بھاگتا ہے ۔(14)غیبت،چغلی،جھوٹ اور فحش کلامی سے زبان محفوظ رہتی ہے۔ (15)ذِکرُ اللہ پر مشتمل کلام بندے کے حق میں مفید ہے۔(16)ذکر دنیا میں ،قبر میں اور حشر میں ذکر کرنے والے کے لئے نور ہو گا۔ (17)یہ دل سے غم اور حزن کو زائل کر دیتا ہے۔(18)دل کے لئے فرحت اور سُرُور کا باعث ہے۔ (19)دل کی حیات کا سبب ہے۔(20)دل اور بدن کو مضبوط کرتا ہے۔ (21)چہرے اور دل کو منور کرتا ہے۔ (22)دل اور روح کی غذا ہے ۔(23)دل کا زنگ دور کرتاہے۔(24)دل کی سختی ختم کردیتا ہے۔(25)بیمار دلوں کے لئے شفا کا باعث ہے۔(26)ذکر کرنے والا زندہ کی طرح ہے اور نہ کرنے والا مردہ کی طرح ہے۔(27)ذکر آسان اور افضل عبادت ہے۔(28)ذکر کرنے سے اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر مدد ملتی ہے۔(29)مشکلات آسان ہوتی اور تنگیاں دور ہوتی ہیں۔(30)فرشتے ذکر کرنے والے کیلئے مغفرت طلب کرتے ہیں ۔(31)ذکر کی مجلسیں فرشتوں کی مجلسیں ہیں ۔ (32)اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں کے سامنے ذکر کرنے والوں کے ذریعے مباہات فرماتا ہے۔ (33)کثرت سے ذکر کرنے والا منافق نہیں ہو سکتا۔(34)بندوں کے دل سے مخلوق کا خوف نکال دیتا ہے۔ (35)ذکر شکر کی بنیاد ہے۔ (36)ذکر کرنارزق ملنے کا سبب ہے۔(37)ذکر میں مشغول رہنے والا مانگنے والوں سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی عطا پاتا ہے۔ (38)کثرت سے ذکر کرنا فلاح و کامیابی کا سبب ہے۔(39)ہمیشہ ذکر کرنے والا جنت میں داخل ہو گا۔ (40)ذکر کے حلقے دنیا میں جنت کے باغات ہیں ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں کثرت سے اپنا ذکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ا س کی برکتیں نصیب فرمائے، اٰمین۔