Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Anam Ayat 10 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(55) | Tarteeb e Tilawat:(6) | Mushtamil e Para:(07-08) | Total Aayaat:(165) |
Total Ruku:(20) | Total Words:(3442) | Total Letters:(12559) |
{ وَ لَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ : اور اے محبوب ! بیشک تم سے پہلے رسولوں کے ساتھ بھی مذاق کیا گیا۔} کفار نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا مذاق اڑاتے جس سے حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ رنجیدہ ہوتے۔ اس پر سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے فرمایا گیا کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے پہلے رسولوں کا بھی مذاق اڑایا گیا تو جو مذاق اڑاتے تھے ان کا نہایت بھیانک انجام ہوا اور وہ مبتلائے عذاب ہوئے ۔اس میں نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تسلی و تسکینِ خاطر ہے کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ رنجیدہ و مَلُوْل نہ ہوں ، کفار کا پہلے انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ساتھ بھی یہی دستور رہا ہے اور اس کا وبال ان کفار کو اٹھانا پڑا ہے ۔نیز اس میں مشرکین کو بھی تنبیہ ہے کہ وہ پچھلی اُمتوں کے حال سے عبرت حاصل کریں اور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ ادب کا طریقہ ملحوظ رکھیں تاکہ پہلوں کی طرح مبتلائے عذاب نہ ہوں۔
نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا مذاق اڑانے والوں کا انجام:
کفارِ قریش کے پانچ سردار (1) عاص بن وائل سہمی (2) اسود بن مُطَّلِب (3) اسود بن عبدیغوث (4) حارث بن قیس اور ان سب کا افسر (5)ولید بن مغیرہ مخزومی ،یہ لوگ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بہت ایذاء دیتے اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا مذاق اڑایا کرتے تھے، اسود بن مُطَّلِب کے خلاف حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دُعا کی تھی کہ یارب! عَزَّوَجَلَّ، اس کو اندھا کردے۔ ایک روزتاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مسجدِ حرام میں تشریف فرما تھے کہ یہ پانچوں آئے اور انہوں نے حسبِ دستور طعن اور مذاق کے کلمات کہے اور طواف میں مشغول ہوگئے۔ اسی حال میں حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام حضورِ انورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں پہنچے اور انہوں نے ولیدبن مغیرہ کی پنڈلی کی طرف اور عاص کے قدموں کی طرف اور اسود بن مطلب کی آنکھوں کی طرف اور اسود بن عبدیغوث کے پیٹ کی طرف اور حارث بن قیس کے سر کی طرف اشارہ کیا اور کہا میں ان کا شر دفع کروں گا۔ چنانچہ تھوڑے عرصہ میں یہ ہلاک ہوگئے ،ولید بن مغیرہ تیر فروش کی دوکان کے پاس سے گزرا تو اس کے تہہ بند میں ایک تیر کی نوک چبھ گئی، لیکن اُس نے تکبر کی وجہ سے اس کو نکالنے کے لئے سر نیچا نہ کیا، اس سے اس کی پنڈلی میں زخم آیا اور اسی میں مرگیا۔ عاص بن وائل کے پاؤں میں کانٹا لگا اور نظر نہ آیا، اس سے پاؤں ورم کرگیا اور یہ شخص بھی مرگیا ۔اسود بن مطلب کی آنکھوں میں ایسا درد ہوا کہ دیوار میں سر مارتا تھا اسی میں مرگیا اور یہ کہتا مرا کہ مجھ کو محمد (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) نے قتل کیا، اور اسود بن عبدیغوث کو ایک بیماری اِسْتِسْقَاء لگ گئی، کلبی کی روایت میں ہے کہ اس کو لُولگی اور اس کا منہ اس قدر کالا ہوگیا کہ گھر والوں نے نہ پہچانا اور نکال دیا اسی حال میں یہ کہتا مرگیا کہ مجھ کو محمد (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کے رب عَزَّوَجَلَّ نے قتل کیا اور حارث بن قیس کی ناک سے خون اور پیپ جاری ہوا ، وہ اسی میں ہلاک ہوگیا۔( خازن، الحجر، تحت الآیۃ: ۹۵، ۳ / ۱۱۱، ملخصاً)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.