Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Anam Ayat 136 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(55) | Tarteeb e Tilawat:(6) | Mushtamil e Para:(07-08) | Total Aayaat:(165) |
Total Ruku:(20) | Total Words:(3442) | Total Letters:(12559) |
{ وَ جَعَلُوْا لِلّٰهِ:اور اللہ کے لئے قرار دیتے ہیں۔} کفارِ عرب اللہ عَزَّوَجَلَّ کو بڑا معبود اور بتوں کو چھوٹا معبود سمجھ کر دونوں کی بدنی اور مالی پوجا کیا کرتے تھے۔ یہاں ان کی مالی پوجا کا ذکر ہو رہا ہے چنانچہ زمانۂ جاہلیت میں مشرکین کا طریقہ یہ تھا کہ وہ اپنی کھیتیوں اور درختوں کے پھلوں اور چوپایوں اور تمام مالوں میں سے ایک حِصّہ تواللہ عَزَّوَجَلَّ کا مقرر کرتے تھے اور ایک حصہ بتوں کا، تو جو حصہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے مقرر کرتے اسے مہمانوں اور مسکینوں پر صرف کردیتے تھے اور جو بتوں کے لئے مقرر کرتے تھے وہ خاص بتوں پر اور ان کے خادموں پر صرف کرتے اور جو حصّہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے مقرر کرتے اس میں سے اگرکچھ بتوں والے حصہ میں مل جاتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر بتوں والے حصہ میں سے کچھ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے مقرر کردہ حصے میں ملتا تو اس کو نکال کر پھر بتوں ہی کے حصہ میں شامل کردیتے ۔ اس آیت میں ان کی اس جہالت اور بدعقلی کا ذکر فرماکر اس پر تنبیہ فرمائی گئی۔
{ سَآءَ مَا یَحْكُمُوْنَ:کتنا برا یہ فیصلہ کرتے ہیں۔} یعنی کفار انتہا درجے کی جہالت میں گرفتار ہیں کہ خالقِ حقیقی اور مُنْعِمِ حقیقی کے عزت و جلال کی انہیں ذرا بھی معرفت نہیں جبکہ ان کی عقل کا فساد اس حد تک پہنچ چکا ہے کہ اُنہوں نے بے جان بتوں اور پتھروں کی تصویروں کو کار سازِ عالم کے برابر کردیا اور جیسا اس خالق و مالک عَزَّوَجَلَّ کے لئے حصہ مقرر کیا ایسا ہی بتوں کے لئے بھی کیا۔ بے شک یہ بہت ہی برا فعل اور انتہا کا جہل اور عظیم خطا و ضلال ہے۔ اگلی آیت میں اُن کے جہل اور ضلالت کی ایک اور حالت ذکر فرمائی گئی ہے ۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.