Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Anam Ayat 26 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(55) | Tarteeb e Tilawat:(6) | Mushtamil e Para:(07-08) | Total Aayaat:(165) |
Total Ruku:(20) | Total Words:(3442) | Total Letters:(12559) |
{ وَ هُمْ یَنْهَوْنَ عَنْهُ:اور وہ (دوسروں کو) اس سے روکتے ہیں۔}یعنی مشرکین لوگوں کو قرآن شریف سے یارسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ایمان لانے اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اتباع کرنے سے دوسروں کوروکتے ہیں اور خود بھی دور رہتے ہیں۔ یہ آیت کفارِ مکہ کے بارے میں نازل ہوئی جو لوگوں کوسرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ایمان لانے اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مجلس میں حاضر ہونے اور قرآنِ کریم سننے سے روکتے تھے اور خود بھی دور رہتے تھے کہ کہیں کلامِ مبارک اُن کے دل میں اثر نہ کرجائے۔ (خازن، الانعام، تحت الآیۃ: ۲۶، ۲ / ۱۰۔)
حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَانے فرمایا کہ یہ آیت تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چچا ابوطالب کے حق میں نازل ہوئی جو مشرکین کو تو حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ایذا رسانی سے روکتے تھے اور خود ایمان لانے سے بچتے تھے۔( قرطبی، الانعام، تحت الآیۃ: ۲۶، ۳ / ۲۵۱، الجزء السادس۔) لیکن بظاہر پہلا قول ہی صحیح ہے کیونکہ یہاں جمع کا صیغہ بیان ہوا ہے۔