Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Anam Ayat 63 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(55) | Tarteeb e Tilawat:(6) | Mushtamil e Para:(07-08) | Total Aayaat:(165) |
Total Ruku:(20) | Total Words:(3442) | Total Letters:(12559) |
{ قُلْ: تم فرماؤ۔} اس آیت میں کفار کو ان کے شرک پرتنبیہ کی گئی ہے کیونکہ خشکی اور تری کے سفروں میں جب وہ مبتلائے آفات ہو کر پریشان ہوتے ہیں اور انہیں ایسی شدتوں اور ہولناکیوں سے واسطہ پڑتا ہے جن سے دل کانپ جاتے ہیں اور خطرات قلوب کو مضطرب اور بے چین کردیتے ہیں اس وقت بت پرست بھی بتوں کو بھول جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہی سے دُعا کرتا ہے اور اُسی کی جناب میں تَضَرُّع وزاری کرتا ہے اور کہتا ہے کہ اس مصیبت سے اگر تونے نجات دی تو میں شکر گزار ہوں گا اور تیرا حقِ نعمت بجالاؤں گا لیکن ہوتا کیا ہے اسے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اگلی آیت میں بیان فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ انہیں بتاؤ کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ تمہیں ان ہولناکیوں سے اور اس کے علاوہ زندگی کی ہر بے چینی سے نجات دیتا ہے لیکن پھر بھی تم لوگ شرک کرتے ہو اور بجائے شکر گزاری کے ایسی بڑی ناشکری کرتے ہو اور یہ جانتے ہوئے کہ بت نکمے ہیں ،کسی کام کے نہیں پھر اُنہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کا شریک کرتے ہو ، یہ کتنی بڑی گمراہی ہے۔ اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دنیا میں کفار کی بعض دعائیں قبول ہو جاتی ہیں کہ کفار جو مصیبت میں پھنس کر نجات کی دعا کرتے تھے، رب عَزَّوَجَلَّ انہیں نجات دے دیتا تھا، شیطان نے اپنی درازیٔ عمر کی دعا کی جو قبول ہوئی۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.