Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Anam Ayat 95 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(55) | Tarteeb e Tilawat:(6) | Mushtamil e Para:(07-08) | Total Aayaat:(165) |
Total Ruku:(20) | Total Words:(3442) | Total Letters:(12559) |
{ فَالِقُ الْحَبِّ : دانے کو چیرنے والا۔} توحیدو نبوت کے بیان کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے کمالِ قدرت ، علم اور حکمت کے دلائل ذکر فرمائے کیونکہ مقصود ِاعظم اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کی تمام صفات و افعال کی معرفت ہے اور یہ جاننا ہے کہ وہی تمام چیزوں کا پیدا کرنے والا ہے اور جو ایسا ہو وہی مستحقِ عبادت ہوسکتا ہے نہ کہ وہ بت جنہیں مشرکین پوجتے ہیں۔ خشک دانہ اور گٹھلی کو چیر کر ان سے سبزہ اور درخت پیدا کرنا اور ایسی سنگلاخ زمینوں میں ان کے نرم ریشوں کو جاری کردینا جہاں آہنی میخ بھی کام نہ کرسکے اس کی قدرت کے کیسے عجائبات ہیں۔ وہی اللہ کریم دانے اور گٹھلی کو چیر کر سبزہ اور درخت بنادیتا ہے اور زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے جیسے جاندار سبزہ کو بے جان دانے اور گٹھلی سے اور انسان و حیوان کو نطفہ سے اور پرندے کو انڈے سے۔ یونہی وہی رب ِ عظیم عَزَّوَجَلَّ مردہ کو زندہ سے نکالنے والاہے جیسے جاندار درخت سے بے جان گٹھلی اور دانہ کو اور انسان و حیوان سے نطفہ کو اور پرندے سے انڈے کو ۔یہ سب اس کے عجائبِ قدرت و حکمت ہیں تو اے کافرو! یہ ہے اللہ عَزَّوَجَلَّ، توتم کہاں اوندھے جاتے ہو؟ اور ایسے دلائل و براہین قائم ہونے کے بعد کیوں ایمان نہیں لاتے اور موت کے بعد اٹھنے کا یقین نہیں کرتے ؟ اور غور کرو کہ جو بے جان نطفہ سے جاندار حیوان کوپیدا کرتا ہے اس کی قدرت سے مردہ کو زندہ کرنا کیا بعید ہے۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.