$header_html
Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Al Anbiya Ayat 10 Urdu Translation Tafseer

رکوعاتہا 7
سورۃ ﰑ
اٰیاتہا 112

Tarteeb e Nuzool:(73) Tarteeb e Tilawat:(21) Mushtamil e Para:(17) Total Aayaat:(112)
Total Ruku:(7) Total Words:(1323) Total Letters:(4965)
10

لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ كِتٰبًا فِیْهِ ذِكْرُكُمْؕ-اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ(10)
ترجمہ: کنزالعرفان
بیشک ہم نے تمہاری طرف ایک کتاب نازل فرمائی جس میں تمہارا چرچا ہے۔ تو کیا تمہیں عقل نہیں ؟


تفسیر: ‎صراط الجنان

{لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ كِتٰبًا:بیشک ہم نے تمہاری طرف ایک کتاب نازل فرمائی ۔}ارشاد فرمایا کہ اے قریش کے گروہ! ہم نے تمہاری طرف ایک عظیم الشان کتاب نازل فرمائی جس میں  تمہارا شرف اور تمہاری عزت ہے کیونکہ وہ تمہاری زبان اور تمہاری لغت کے مطابق ہے توتم ا س کتاب سے کیسے منہ پھیر سکتے ہو حالانکہ غیرت اور عقل کا تقاضا یہ ہے کہ تم اس کتاب کی اور اس نبی کی تعظیم کرو جو اسے لے کر آئے ہیں  اور اس پر سب سے پہلے ایمان لانے والے ہو جاؤ،کیا تم جاہل ہو اور تمہیں  عقل نہیں  کہ ایمان لا کر اس عزت و کرامت اور سعادت کو حاصل کرو۔( ابوسعود، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۱۰، ۳ / ۵۰۷، صاوی، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۱۰، ۴ / ۱۲۹۲، ملتقطاً)

            اس آیت میں  مذکور لفظ ’’فِیْهِ ذِكْرُكُمْ‘‘ کے مفسرین نے اور معنی بھی بیان کئے ہیں  ،جیسے ایک معنی یہ ہے کہ ’’اس میں  تمہارے لئے نصیحت ہے اور ایک معنی یہ ہے کہ’’ اس میں  تمہارے دینی اور دُنْیَوی اُمور اور حاجات کا بیان ہے۔( مدارک، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۱۰، ص۷۱۱)

قرآنِ مجید کی تعلیمات سے منہ پھیرنے کا انجام:

            اس آیت سے معلوم ہوا کہ قرآنِ کریم پر ایمان لانا اور ا س کے احکامات و تعلیمات پر عمل کرنا عزت و شہرت کا باعث ہے اورتاریخ اس بات پر گواہ ہے جب تک مسلمانوں نے قرآنِ مجید کے دامن کو مضبوطی سے تھامے رکھا اور اس کی ہدایات و احکامات پر کامل طریقے سے عمل کیا تب تک وہ شہرت و نامْوری اور عزت و کرامت کی بلندیوں  پر فائز رہے اورہر میدان میں  کفار پر غلبہ و نصرت اور کامیابی حاصل کرتے رہے اور جب سے مسلمان قرآنِ عظیم کی تعلیمات پر عمل سے دور ہونا شروع ہوئے تب سے ان کی عزت،شہرت،ناموری اور دبدبہ ختم ہونا شروع ہو گیا اور رفتہ رفتہ کفار مسلمانوں  پر غالب ہونا شروع ہو گئے اور اب مسلمانوں  کا حال یہ ہو گیا ہے کہ جہاں  بن پڑا وہاں  کفار مسلمانوں  کی سرزمین پر قابض ہیں  اور جہاں  نہیں  بن پڑا وہاں  مسلمانوں  کی اِقتصادیات،معاشیات اور در پردہ مسلمانوں  کی ذہنیت، سوچ اور کلچر پر قابض ہیں  اور مسلم حکمرانوں  کو اپنی انگلیوں  کے اشاروں  پر نچا رہے ہیں ۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ

وہ معزز تھے زمانے میں  مسلماں  ہو کر

اور ہم خوار ہوئے تارکِ قرآں  ہو کر

اور

درسِ قرآں  گر ہم نے نہ بھلایا ہوتا

یہ زمانہ نہ زمانے نے دکھایا ہوتا

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links

$footer_html