Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Anbiya Ayat 24 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(73) | Tarteeb e Tilawat:(21) | Mushtamil e Para:(17) | Total Aayaat:(112) |
Total Ruku:(7) | Total Words:(1323) | Total Letters:(4965) |
{اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً:کیا انہوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں ؟} اللہ تعالیٰ نے کفار کو ڈانٹتے ہوئے اِستفہام کے انداز میں فرمایا کہ کیا انہوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں ؟ اے حبیب !صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،آپ ان مشرکین سے فرما دیں کہ تم اپنے اس باطل دعوے پر اپنی دلیل لاؤ اورحجت قائم کرو خواہ عقلی ہو یا نقلی، مگر تم نہ کوئی عقلی دلیل لا سکتے ہو جیسا کہ مذکورہ بالا دلائل سے ظاہر ہو چکا اور نہ کوئی نقلی دلیل پیش کر سکتے ہو ،کیونکہ تمام آسمانی کتابوں میں اللہ تعالیٰ کی توحید کا بیان ہے اور سب میں شرک کوباطل قرار دیا گیا اور ا س کا رد کیا گیا ہے ۔(خازن، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۲۴، ۳ / ۲۷۴، مدارک، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۲۴، ص۷۱۳، ملتقطاً)
{هٰذَا ذِكْرُ مَنْ مَّعِیَ:یہ قرآن میرے ساتھ والوں کا ذکرہے۔} ساتھ والوں سے مرادحضور پُر نورصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی امت ہے ، قرآنِ کریم میں اس کا ذکر ہے کہ اس کو طاعت پر کیا ثواب ملے گا اور معصیت پر کیا عذاب کیا جائے گا ۔پہلوں سے مراد یہ ہے کہ پہلے انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی امتوں کا اور اس کا تذکرہ ہے کہ دنیا میں ان کے ساتھ کیا کیا گیا اور آخرت میں کیا کیا جائے گا۔حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَافرماتے ہیں کہ ساتھ والوں کے ذکر سے مراد قرآنِ مجید ہے اور پہلوں کے ذکر سے مراد تورات اور انجیل ہے ،اور معنی یہ ہے کہ تم قرآن، تورات، انجیل اور تمام (آسمانی) کتابوں کی طرف رجوع کرو، کیا تم ان میں یہ بات پاتے ہو کہ اللہ تعالیٰ نے اولاد اختیار کی یا اس کے ساتھ کوئی اور معبود ہے؟( خازن، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۲۴، ۳ / ۲۷۵)
{بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَۙ-الْحَقَّ:بلکہ اُن کے اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے ۔} اس کا خلاصہ یہ ہے کہ کفار کے عوام کا حال یہ کہ وہ حق کو جانتے نہیں اور بے شعوری و جہالت کی وجہ سے حق سے منہ پھیرے ہوئے ہیں اور ا س بات پرغور و فکر نہیں کرتے کہ توحید پر ایمان لانا ان کے لئے کتنا ضروری ہے جبکہ ان کے علماء جان بوجھ کر عناد کی وجہ سے حق کے منکر ہیں۔(مدارک، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۲۴، ص۷۱۳، روح البیان، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۲۴، ۵ / ۴۶۶-۴۶۷، ملتقطاً)
فساد کی سب سے بڑی جڑ :
اس سے معلوم ہوا کہ حق کے بارے میں معلومات نہ ہونا اور حق و باطل میں تمیز نہ کرنا حق سے منہ پھیرنے کا بہت بڑ اسبب اورفساد کی سب سے بڑی جڑ ہے کیونکہ ان ہی دوچیزوں کا یہ نتیجہ ہے کہ کئی لوگ کفر و شرک جیسے عظیم فساد میں مبتلا ہیں ،بعض افراد منافقت کے بد ترین مرض کا شکار ہیں ،بعض مسلمان ریا کاری، نفسانی خواہشات کی پیروی اور دنیا کی محبت میں گرفتار ہیں ، بعض پڑھے لکھے جاہل حضرات اپنے مسلمان ہونے کا دعویٰ کرنے کے باوجود اسلام کے اَحکام اور ان کی حکمتوں سے ناواقف ہونے کی وجہ سے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا اور بطورِ خاص سوشل میڈیا پراسلامی احکام اور اسلامی اقدار پر اعتراضات کرنے اور انہیں انسانیت کے برخلاف ثابت کرنے میں مصروف ہیں ، نیزدینِ اسلام کی تعلیمات سے جہالت کی وجہ سے لوگوں کی ایک تعداد اپنے باہمی اُمور میں شریعت کی رعایت کرنے سے منہ پھیرے ہوئے ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں عقلِ سلیم عطا فرمائے ،حق کا علم ، حق و باطل میں تمیز کرنے ، حق کو اختیار کرنے اور باطل سے منہ پھیر لینے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.