Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Anbiya Ayat 3 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(73) | Tarteeb e Tilawat:(21) | Mushtamil e Para:(17) | Total Aayaat:(112) |
Total Ruku:(7) | Total Words:(1323) | Total Letters:(4965) |
{لَاهِیَةً قُلُوْبُهُمْ:ان کے دل کھیل میں پڑے ہوئے ہیں ۔} دل کھیل میں پڑے ہونے سے مراد یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل ہیں اور بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ جو دل دنیا کے احوال میں مشغول اور آخرت کے احوال سے غافل ہو وہ کھیل میں پڑ اہوا ہے۔( خازن، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۳، ۳ / ۲۷۱، روح البیان، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۳، ۵ / ۴۵۲، ملتقطاً)
{ وَ اَسَرُّوا النَّجْوَى ﳓ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا:اور ظالموں نے آپس میں خفیہ مشورہ کیا ۔} ارشاد فرمایا کہ کافروں نے آپس میں خفیہ مشورہ کیا اور اسے چھپانے میں بہت مبالغہ کیا مگر اللہ تعالیٰ نے ان کا راز فاش کر دیا اور بیان فرما دیا کہ وہ رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں یوں کہتے ہیں کہ یہ تمہارے جیسے ایک آدمی ہی تو ہیں ۔( خازن، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۳، ۳ / ۲۷۱) یہ کفر کا ایک اصول تھا کہ جب یہ بات لوگوں کے ذہن نشین کر دی جائے گی کہ وہ تم جیسے بشر ہیں تو پھر کوئی ان پر ایمان نہ لائے گا۔ کفار یہ بات کہتے وقت جانتے تھے کہ ان کی بات کسی کے دل میں جمے گی نہیں کیونکہ لوگ رات دن معجزات دیکھتے ہیں ، وہ کس طرح باور کر سکیں گے کہ حضورپُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہماری طرح بشر ہیں اس لئے انہوں نے معجزات کو جادو بتا دیا اور کہا کہ کیا تم خود دیکھنے اور جاننے کے باوجود جادو کے پاس جاتے ہو؟
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.