Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Anbiya Ayat 45 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(73) | Tarteeb e Tilawat:(21) | Mushtamil e Para:(17) | Total Aayaat:(112) |
Total Ruku:(7) | Total Words:(1323) | Total Letters:(4965) |
{قُلْ:تم فرماؤ۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان کافروں سے فرما دیں کہ میرا کام یہ ہے کہ قرآنِ مجید میں میری طرف جو وحی کی جاتی ہے اِس کے ذریعے میں تمہیں اُس عذاب سے ڈراؤں جس کے آنے کی تم جلدی مچا رہے ہو، عذاب کولانا میرا کام نہیں ۔ آیت کے آخر میں کافروں کے متعلق فرمایا کہ جیسے بہروں کو کسی خطرے میں آواز دی جائے تو انہیں یہ آواز فائدہ نہیں دیتی کیونکہ ان میں کسی کی آواز سے نفع اٹھانے کی صلاحیت نہیں ہے اسی طرح کفار کی حالت ہے کہ انہیں عذاب کی وَعِیدیں فائدہ نہیں دیتیں کیونکہ انہوں نے ہدایت کی بات سننے سے خود کو بہرا کیا ہوا ہے۔
آیت’’قُلْ اِنَّمَاۤ اُنْذِرُكُمْ بِالْوَحْیِ‘‘ سے معلوم ہونے والے مسائل:
اس آیت سے دو مسئلے معلوم ہوئے۔
(1)… پیغمبر پر احکام سنا دینا لازم ہے، دل میں اتارنا لازم نہیں کہ یہ خدا کا کام ہے۔
(2)… جو وعظ سے نفع حاصل نہ کرے، وہ بہرا ہے یعنی دل کا بہرا ہے، اگرچہ بظاہر اس میں سننے کی قوت موجود ہو۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.