Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Anbiya Ayat 97 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(73) | Tarteeb e Tilawat:(21) | Mushtamil e Para:(17) | Total Aayaat:(112) |
Total Ruku:(7) | Total Words:(1323) | Total Letters:(4965) |
{وَ اقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ:اور سچا وعدہ قریب آگیا۔} اس آیت کا معنی یہ ہے کہ جب قیامت قائم ہو گی تواس وقت اس دن کی ہَولناکی اور دہشت سے کافروں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی اور وہ کہیں گے کہ ہائے ہماری خرابی! بیشک ہم دنیا کے اندر اس سے غفلت میں تھے بلکہ ہم اپنی جانوں پرظلم کرنے والے تھے کہ رسولوں کی بات نہ مانتے تھے اور انہیں جھٹلاتے تھے۔( خازن، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۹۷، ۳ / ۲۹۵، جلالین، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۹۷، ص۲۷۷، ملتقطاً)
کفار کے انجام میں عبرت و نصیحت:
اس آیت میں کفار کا جو حال بیان کیا گیا اس میں ہر عقلمند انسان کے لئے بڑی عبرت اور نصیحت ہے کہ دنیا میں اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید اور اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ذریعے تمام لوگوں کو اپنی رحمت و انعام اور اس کے حق داروں کے بارے میں بشارت اور خبر دے دی، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنی پکڑ، گرفت، عذاب، موت کی سختیوں اور قیامت و جہنم کی ہَولناکیوں کے بارے میں بھی بتا دیا اور ان لوگوں کی بھی خبر دے دی جو ان میں مبتلاہوں گے، اس کے باجود جو انسان غفلت سے کام لے اور دنیا میں اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت نہ کرے تو قیامت کے دن وہ لاکھ حیلے بہانے کر لے اور کتنے ہی عذر پیش کر دے ، ا س کا کوئی حیلہ اور عذر قبول نہ ہو گا۔
حضرت عکرمہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’میں تمہارے پاس تمہارے مال طلب کرنے اور تم میں عزت و مرتبہ چاہنے نہیں آیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے تمہاری طرف رسول بنا کر بھیجاہے اور مجھ پر ایک عظیم کتاب نازل فرمائی ہے اور مجھے یہ حکم دیا ہے کہ میں تمہارے لئے( اللہ تعالیٰ کے ثواب کی) خوشخبری دینے والا اور ( اللہ تعالیٰ کے عذاب سے) ڈرانے والا بنوں ،تو میں نے تم تک اپنے رب کا پیغام پہنچا دیا اور تمہیں نصیحت کردی، اب اگر تم اُسے قبول کرو جسے میں تمہارے پاس لایا ہوں تو وہ تمہارے لئے دنیا و آخرت میں ایک حصہ ہے اور اگر تم اسے رد کر دو تو میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی وجہ سے صبر کروں گا یہاں تک کہ وہ میرے اور تمہارے درمیان کوئی فیصلہ فرما دے۔( خلق افعال العباد، باب ما جاء فی قول اللّٰہ: بلّغ ما انزل الیک من ربّک، ص۸۱)
ایک بزرگ نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ جنازے کے پیچھے میت پر بڑی شفقت کر رہے ہیں ، تو انہوں نے فرمایا ’’اگر تم اپنی جانوں پر رحم کھاؤ (یعنی میت سے زیادہ اپنے اوپر رحم کھاؤ) تو یہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے کیونکہ جس کا جنازہ تم لے کر جا رہے ہو وہ فوت ہو گیا اور تین ہَولناکیوں ، مَلکُ الموت کو دیکھنے، موت کی سختی اور مرنے کے خوف سے نجات پاگیا (جبکہ تمہیں ابھی ان تینوں ہولناکیوں کا سامنا کرنا ہے۔)( روح البیان، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۹۷، ۵ / ۵۲۳)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.