Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Araf Ayat 103 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(39) | Tarteeb e Tilawat:(7) | Mushtamil e Para:(08-09) | Total Aayaat:(206) |
Total Ruku:(24) | Total Words:(3707) | Total Letters:(14207) |
{ ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ مُّوْسٰى:پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ کو بھیجا۔} اس سورت میں جو واقعات
مذکور ہیں ان میں سے یہ چھٹا قصہ ہے۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے واقعے کو ما قبل ذکر کئے گئے انبیاءِ
کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کے واقعات کے
مقابلے میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے کیونکہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے معجزات ان انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے معجزات کے مقابلے میں زیادہ مضبوط تھے اور آپ کی قوم کی جہالت
بھی دیگر نبیوں کی اقوام کے مقابلے میں زیادہ تھی۔(تفسیرکبیر،
الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۰۳، ۵ / ۳۲۴)
اس
آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ ا س سے پہلی آیات میں جن انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ذکر ہوا ان کے
بعد ہم نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ان کی صداقت پر دلالت
کرنے والی نشانیوں جیسے روشن ہاتھ اور عصا وغیرہ معجزات کے ساتھ فرعون اور اس
کی قوم کی طرف بھیجا توانہوں نے ان نشانیوں پر زیادتی کی کیونکہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جو نشانیاں لے کر
آئے تھے وہ بالکل صاف واضح اور ظاہر تھیں لیکن پھر بھی فرعون اور اس کے درباریوں
نے اقرار کی بجائے انکار ہی کیا تو انہوں نے اقرار کی جگہ انکار اور ایمان کی جگہ
کفر کو رکھ کر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نشانیوں کے ساتھ
زیادتی کی تو اے حبیب !صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ نگاہِ بصیرت سے دیکھیں کہ فسادیوں کاکیسا
انجام ہوا اور ہم نے انہیں کس طرح ہلاک کیا۔(تفسیر
کبیر، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۰۳، ۵ / ۳۲۵، خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۰۳، ۲ / ۱۲۳-۱۲۴، ملتقطاً)
حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا مختصرتعارف:
حضرت
موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کے والد کا نام
عمران اور آپ کی والدہ کا نام ا یارخا بھی مذکور ہے۔آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد میں سے ہیں۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی وفات سے چار سو برس اور حضرت
ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام سے سات سو برس بعد پیدا ہوئے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ایک سو بیس برس عمر پائی۔(البدایہ
والنہایہ، ذکر قصۃ موسی الکلیم علیہ الصلاۃ والتسلیم، ۱ / ۳۲۶،۳۲۹، صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۰۳، ۲ / ۶۹۶، ملتقطاً)
نوٹ:حضرت
موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کی زندگی کے اہم
واقعات اللہ تعالیٰ نے اس سورت
اور دیگر سورتوں میں بیان فرمائے ہیں ان کی تفصیل اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ ان آیتوں کی تفسیر میں بیان کی جائے گی۔
فرعون
اصل میں ایک شخص کا نام تھا پھر دورِ جاہلیت میں یہ مصر کے ہر بادشاہ کا لقب بن
گیا۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے زمانے کے فرعون
کا نام ولید بن مصعب بن ریان تھا۔(صاوی، الاعراف، تحت
الآیۃ: ۱۰۳، ۲ / ۶۹۶)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.