Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Araf Ayat 105 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(39) | Tarteeb e Tilawat:(7) | Mushtamil e Para:(08-09) | Total Aayaat:(206) |
Total Ruku:(24) | Total Words:(3707) | Total Letters:(14207) |
{ حَقِیْقٌ:میری شان کے لائق یہی ہے ۔} حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا کلام سن کر فرعون نے کہا: تم جھوٹ بولتے ہو، اس پر آپ نے ارشاد فرمایا : ’’میری شان کے لائق یہی ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے بارے میں سچ کے سوا کچھ نہ کہوں کیونکہ رسول کی یہی شان ہے کہ وہ کبھی غلط بات نہیں کہتے۔ (مدارک، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۰۵، ص۳۷۸)اور میں تمہارے پاس تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے نشانیاں یعنی معجزات لے کرآیا ہوں۔
{ فَاَرْسِلْ مَعِیَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ:تو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ چھوڑ دے۔} جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنی رسالت کی تبلیغ سے فارغ ہوئے تو چونکہ آپ کا رسول ہونا ثابت ہو چکا تھا اور فرعون پر آپ کی اطاعت فرض ہو گئی تھی اس لئے آپ نے فرعون کوحکم فرمایا: ’’ تو بنی اسرائیل کواپنی غلامی سے آزاد کردے تاکہ وہ میرے ساتھ ارضِ مُقَدَّسہ میں چلے جائیں جو اُن کا وطن ہے۔ بنی اسرائیل کی غلامی کا سبب یہ ہو اتھا کہ حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی وجہ سے اپنے وطن فلسطین سے ہجرت کر کے مصر میں آباد ہو گئی، مصر میں ان کی نسل کافی بڑھی، جب فرعون کی حکومت آئی تو اس نے انہیں اپنا غلام بنا لیا اور ان سے جبری مشقت لینا شروع کر دی ۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے انہیں ا س غلامی سے نجات دلانا چاہی اور فرعون سے فرمایا کہ بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے تاکہ یہ اپنے آبائی وطن میں آباد ہوں۔ (صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۰۵، ۲ / ۶۹۷)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.