Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Araf Ayat 13 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(39) | Tarteeb e Tilawat:(7) | Mushtamil e Para:(08-09) | Total Aayaat:(206) |
Total Ruku:(24) | Total Words:(3707) | Total Letters:(14207) |
{ قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا:فرمایا تو یہاں سے اُ تر جا۔} یعنی جنت سے اتر جا کہ یہ جگہ اطاعت و تواضع کرنے والوں کی ہے منکر و سرکش کی نہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ جنت پہلے سے موجود ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ جنت اوپر ہے، زمین کے نیچے نہیں کیونکہ اترنا اوپر سے ہوتا ہے۔
{ اِنَّكَ مِنَ الصّٰغِرِیْنَ: بیشک توذلت والوں میں سے ہے۔} کہ انسان تیری مذمت کرے گا اور ہر زبان تجھ پر لعنت کرے گی اور یہی تکبر والے کا انجام ہے۔
تکبر کی مذمت:
اس سے معلوم ہوا کہ تکبر ایسا مذموم وصف ہے کہ ہزاروں برس کا عبادت گزار اور فرشتوں کا استاد کہلانے والا ابلیس بھی اس کی وجہ سے بارگاہِ الٰہی میں مردود ٹھہرا اور قیامت تک کے لئے ذلت و رسوائی کا شکار ہو گیا۔ ذیل میں ہم تکبر کی مذمت پر مشتمل احادیث اور عاجزی کے فضائل کے بیان میں 4احادیث اور ایک حکایت ذکر کر رہے ہیں تاکہ مسلمان ابلیس کے انجام کو سامنے رکھتے ہوئے ان احادیث کو بھی پڑھیں اور تکبر چھوڑ کر عاجزی اختیار کرنے کی کوشش کریں ، چنانچہ
(1)…حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سیدُ المرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’ کیا میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے بد ترین بندے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ وہ بد اخلاق اور متکبر ہے۔ (مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث حذیفۃ بن الیمان عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم، ۹ / ۱۲۰، الحدیث: ۲۳۵۱۷)
(2)… حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند لٹکائے گا تو قیامت کے دن اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی طرف رحمت کی نظر نہ فرمائے گا۔ (بخاری، کتاب اللباس، باب من جرّ ثوبہ من الخیلائ، ۴ / ۴۶، الحدیث: ۵۷۸۸)
(3) …حضرت عبداللہ بن عمرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے، سرورِکائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ قیامت کے دن تکبر کرنے والے چیونٹیوں کی طرح آدمیوں کی صورت میں اٹھائے جائیں گے، ہر طرف سے ذلت انہیں ڈھانپ لے گی، انہیں جہنم کے قید خانے کی طرف لے جایا جائے گا جس کا نام ’’بولس‘‘ ہے، آگ ان پر چھا جائے گی اور انہیں ’’طِیْنَۃُ الْخَبَالْ ‘‘ یعنی جہنمیوں کی پیپ اور خون پلایا جائے گا۔ (ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، ۴۷-باب، ۴ / ۲۲۱، الحدیث: ۲۵۰۰)
(4)…حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا بھی تکبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب تحریم الکبر وبیانہ، ص۶۰، الحدیث: ۱۴۷(۹۱))
عاجزی کے فضائل:
(1)…حضرت عیاض بن حِمار رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ نے میری طرف یہ وحی فرمائی ہے کہ تم لوگ عاجزی اختیار کرو اورتم میں سے کوئی دوسرے پر فخر نہ کرے۔( ابن ماجہ، کتاب الزہد، باب البراء ۃ من الکبر والتواضع، ۴ / ۴۵۹، الحدیث: ۴۱۷۹)
(2)…اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھا سے روایت ہے، سرورِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا :’’اے عائشہ! عاجزی اپنا ؤکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ عاجزی کرنے والوں سے محبت ،اور تکبرکرنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے۔ (کنز العمال، کتاب الاخلاق، قسم الاقوال، ۲ / ۵۰، الحدیث: ۵۷۳۱، الجزء الثالث)
(3)…حضرت انس جُہنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے قدرت کے باوجود اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے اعلیٰ لباس ترک کر دیا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ قیامت کے دن اسے لوگوں کے سامنے بلا کر اختیار دے گا کہ ایمان کا جو جوڑا چاہے پہن لے۔ (ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، ۳۹-باب، ۴ / ۲۱۷، الحدیث: ۲۴۸۹)
(4)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جواپنے مسلمان بھائی کے لئے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے بلندی عطا فرماتا ہے اور جو مسلمان بھائی پر بلندی چاہتا ہے اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے پستی میں ڈال دیتا ہے۔ (معجم الاوسط، من اسمہ محمد، ۵ / ۳۹۰، الحدیث: ۷۷۱۱)
فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی عاجزی:
جب حضرت عمرفاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ شام کی طرف تشریف لے گئے تو حضرت سیدنا ابوعبیدہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بھی ان کے ساتھ تھے یہاں تک کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک ایسے مقام پر پہنچے جہاں گھٹنوں تک پانی تھا، آپ اپنی اونٹنی پرسوار تھے، آپ اونٹنی سے اترے اور اپنے موزے اتار کراپنے کندھے پررکھ لئے، پھر اونٹنی کی لگام تھام کرپانی میں داخل ہو گئے تو حضرت ابوعبیدہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی :اے امیرُالمؤمنین! رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ، آپ یہ کام کررہے ہیں مجھے یہ پسند نہیں کہ یہاں کے باشندے آپ کو نظر اٹھا کر دیکھیں۔ حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ارشاد فرمایا ’’افسوس! اے ابوعبیدہ! اگریہ بات تمہارے علاوہ کوئی اور کہتا تو میں اسے اُمتِ محمدی عَلٰی صَاحِبَہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے لئے عبرت بنا دیتا، ہم ایک بے سرو سامان قوم تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں اسلام کے ذریعے عزت عطا فرمائی، جب بھی ہم اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ عزت کے علاوہ سے عزت حاصل کرنا چاہیں گے تو اللہ تعالیٰ ہمیں رسوا کر دے گا(الزواجر عن اقتراف الکبائر، الباب الاول فی الکبائر الباطنۃ۔۔۔ الخ، ۱ / ۱۶۱)۔ [1]
[1]…تکبر کی مذمت اور عاجزی کے فضائل وغیرہ سے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے کتاب’’تکبر‘‘(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) کا مطالعہ بہت مفید ہے۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.