Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Araf Ayat 23 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(39) | Tarteeb e Tilawat:(7) | Mushtamil e Para:(08-09) | Total Aayaat:(206) |
Total Ruku:(24) | Total Words:(3707) | Total Letters:(14207) |
{ ظَلَمْنَاۤ اَنْفُسَنَا:ہم نے اپنی جانوں
پرزیادتی کی} اپنی جانوں پر زیادتی کرنے سے مراد اِس آیت میں گناہ کرنا نہیں
ہے بلکہ اپنا نقصان کرنا ہے اور وہ اس طرح کہ جنت کی بجائے زمین پر آنا پڑا اور
وہاں کی آرام کی زندگی کی جگہ یہاں مشقت کی زندگی اختیار کرنا پڑی۔
حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے عمل میں مسلمانوں کے
لئے تربیت:
حضرت
آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام نے اپنی لغزش کے
بعد جس طرح دعا فرمائی اس میں مسلمانوں کے لئے یہ تربیت ہے کہ ان سے جب کوئی
گناہ سرزد ہو جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ
میں اپنے گناہ پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے ا س کا اعتراف کریں اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت و رحمت کا انتہائی لَجاجَت کے ساتھ سوال کریں
تاکہ اللہ تعالیٰ ان کا گناہ
بخش دے اور ان پر اپنا رحم فرمائے۔ حضرت قتادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ
فرماتے ہیں ’’مومن بندے
سے جب کوئی گناہ سرزد ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے حیا کرتا ہے، پھر اَلْحَمْدُ لِلّٰہْ! وہ یہ جاننے کی کوشش کرتا ہے کہ اس سے نکلنے کی
راہ کیا ہے تووہ جان لیتا ہے کہ اس سے نکلنے کی راہ استغفار اور توبہ کرنا ہے،
لہٰذا توبہ کرنے سے کوئی آدمی بھی شرم محسوس نہ کرے کیونکہ اگر توبہ نہ ہو
تو اللہ تعالیٰ کے بندوں
میں سے کوئی بھی خلاصی اور نجات نہ پا سکے، تمہارے جدِ اعلیٰ(حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ) سے جب لغزش
صادر ہوئی تو توبہ کے ذریعے ہی اللہ تعالیٰ
نے انہیں معاف فرمایا۔(در منثور، الاعراف، تحت
الآیۃ: ۲۳، ۳ / ۴۳۳)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.