Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Araf Ayat 37 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(39) | Tarteeb e Tilawat:(7) | Mushtamil e Para:(08-09) | Total Aayaat:(206) |
Total Ruku:(24) | Total Words:(3707) | Total Letters:(14207) |
{ فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ:تو اس سے بڑھ کر ظالم کون ۔} یعنی اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف وہ بات منسوب کرے جو اس نے ارشاد نہیں فرمائی یا جو اس نے ارشاد فرمایا اسے جھٹلائے۔
اللہ تعالیٰ پر اِفتراء کی صورتیں :
اللہ تعالیٰ پر افتراء کی مختلف صورتیں ہیں (1) بتوں یا ستاروں کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کا شریک ٹھہرانا۔ (2) یزدان اور اہرمن دو خدا قرار دینا۔ (3) اللہ تعالیٰ کے لئے بیٹے یا بیٹیاں ٹھہرانا۔ (4) باطل احکام کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرنا۔ آیات کو جھٹلانے سے مراد یہ ہے کہ قرآنِ پاک کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ کتاب نہ ماننا اور نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت کا انکار کرنا۔ (تفسیر کبیر، الاعراف، تحت الآیۃ: ۳۷، ۵ / ۲۳۶)
{ یَنَالُهُمْ نَصِیْبُهُمْ مِّنَ الْكِتٰبِ:انہیں ان کے نصیب کا لکھا پہنچے گا۔} آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ لوحِ محفوظ یا ان کے نَوشتہِ تقدیر میں جتنی عمر اور روزی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مشرکین کے لئے لکھ دی ہے وہ ان کو پہنچے گی حتّٰی کہ جب اِن کے پاس اِن لوگوں کی عمریں اور روزیاں پوری ہونے کے بعد اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے فرشتے ملکُ الموت اور اُن کے معاونین ان کی جان قبض کرنے کیلئے آتے ہیں تووہ فرشتے ان مشرکین سے کہتے ہیں : تمہارے وہ جھوٹے معبود کہاں ہیں جن کی تم اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا عبادت کیا کرتے تھے؟ مشرکین اس کے جواب میں کہتے ہیں : وہ ہم سے غائب ہوگئے ان کا کہیں نام و نشان ہی نہیں۔ چنانچہ بت نہ تو کافروں کو موت کے وقت کسی عذاب سے بچا سکیں گے اور نہ آخرت میں۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.