Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Araf Ayat 51 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(39) | Tarteeb e Tilawat:(7) | Mushtamil e Para:(08-09) | Total Aayaat:(206) |
Total Ruku:(24) | Total Words:(3707) | Total Letters:(14207) |
{ اَلَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَهُمْ لَهْوًا وَّ لَعِبًا:جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنالیا۔} اس آیت میں کفار کی ایک بری صفت بیان کی جا رہی ہے کہ ان کفار نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا لیا اس طرح کہ اپنی نفسانی خواہشوں کی پیروی کرتے ہوئے جسے چاہا حرام کہہ دیا اور جسے چاہا حلال قرار دے دیا اور جب انہیں ایمان قبول کرنے کی دعوت دی گئی تو یہ ایمان والوں سے مذاق مسخری کرنے لگ گئے، انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکہ دیا کہ دنیا کی لذتوں میں مشغول ہو کر اپنے اخروی انجام کو بھول گئے اور اہل و عیال کی محبت میں گرفتار ہو کر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی محبت سے دور ہوگئے۔ اس سے معلوم ہوا کہ دنیا کی محبت سخت خطرناک ہے۔ اسی لئے حدیثِ مبارک میں فرمایا گیا کہ دنیا کی محبت ہر برائی کی جڑ ہے۔ (جامع الاصول فی احادیث الرسول، الرکن الثانی، حرف الذال، الکتاب الثالث فی ذمّ الدنیا، الفصل الاول، ۴ / ۴۵۷، الحدیث: ۲۶۰۳)
{ فَالْیَوْمَ نَنْسٰىهُمْ:تو آج ہم انہیں چھوڑ دیں گے۔} یعنی کفار نے دنیا میں جو معاملہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حق میں روا رکھا تھا قیامت کے دن اس کا انجام ان کے سامنے آجائے گا چونکہ انہوں نے قیامت کا خیال تک چھوڑ رکھا تھا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ انہیں اُن کے اس بھولنے کا بدلہ دے گا۔ یہاں اللہ تعالیٰ کی طرف نِسیان کی نسبت کا مطلب کفار کے نسیان (یعنی بھولنے) کا بدلہ دینا ہے۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.