Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Araf Ayat 64 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(39) | Tarteeb e Tilawat:(7) | Mushtamil e Para:(08-09) | Total Aayaat:(206) |
Total Ruku:(24) | Total Words:(3707) | Total Letters:(14207) |
{ فَكَذَّبُوْهُ:تو انہوں نے نوح کو جھٹلایا۔}جب حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نبوت کو جھٹلایا، حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر نازل ہونے والی وحی جو آپ ان تک پہنچادیتے تھے اسے قبول نہ کیا اورایک عرصے تک عذابِ الٰہی سے خوف دلانے اور راہِ راست پر لانے کی کوششیں کرنے کے باوجود بھی وہ لوگ اپنی بات پر ڈٹے رہے تو ان پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا۔ جو مومنین حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے سا تھ کشتی میں سوار تھے انہیں اللہ تعالیٰ نے عذاب سے محفوظ رکھا اور باقی سب کو غرق کر دیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے دشمنوں پر اس وقت تک دنیاوی عذاب نہیں آتے جب تک وہ پیغمبر کی نافرمانی نہ کریں ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
’’ وَ مَا كُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰى نَبْعَثَ رَسُوْلًا ‘‘ (بنی اسرائیل:۱۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور ہم کسی کو عذاب دینے والے نہیں ہیں جب تک کوئی رسول نہ بھیج دیں۔
حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی کشتی میں چالیس مرد اور چالیس عورتیں سوار تھیں مگر آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد کے سوا کسی کی نسل نہ چلی اس لئے آپ کو ’’آدمِ ثانی‘‘ کہتے ہیں۔ آیت میں اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایا ’’بیشک وہ (یعنی کفار) اندھے لوگ تھے۔ ‘‘یعنی ان کے پاس نبوت کی شان دیکھنے والی آنکھ نہ تھی، ان کے دل اندھے تھے اگرچہ آنکھیں کھلی تھیں جیساکہ حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَانے فرمایا کہ اُن کے دِل اندھے تھے، معرفت کا نور ان کی قسمت میں نہ تھا ۔ (خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: ۶۴، ۲ / ۱۰۸)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.