Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Balad Ayat 17 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(35) | Tarteeb e Tilawat:(90) | Mushtamil e Para:(30) | Total Aayaat:(20) |
Total Ruku:(1) | Total Words:(92) | Total Letters:(337) |
{ثُمَّ كَانَ مِنَ الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا: پھران میں سے ہوجو ایمان لائے۔} یعنی یہ تمام عمل اُس وقت
مقبول ہیں اور اُسی صورت یہ اعمال کرنے والے کے بارے کہا جائے گاکہ وہ گھاٹی
میں کودا کہ جب یہ اعمال کرنے والا ان لوگوں میں سے ہو جو ایمان لائے اور انہوں نے آپس میں گناہوں
سے باز رہنے اور عبادات بجالانے اور ان مشقتوں کو برداشت کرنے پر صبر کی نصیحتیں کیں
جن میں مومن مبتلا ہوں اور انہوں نے آپس میں مہربانی کی تاکیدیں کیں کہ مومنین ایک
دوسرے کے ساتھ شفقت و محبت کا برتاؤ کریں اور اگر وہ ایمان دار نہیں تو اس کے لئے
کچھ نہیں بلکہ اس کے سب عمل بیکار ہیں۔( خازن، البلد، تحت الآیۃ: ۱۷، ۴ / ۳۸۱، مدارک، البلد، تحت الآیۃ: ۱۷، ص۱۳۵۰، ملتقطاً)
ایمان کے بغیر نیک جگہ پر مال خرچ کرنے کا ثواب
نہیں ملے گا:
اس
سے معلوم ہوا کہ ایمان کے بغیر اچھی جگہوں پر مال خرچ کرنے کاثواب نہیں
ملے گا بلکہ ایمان قبول کرنے کے بعد جو مال راہِ خدا میں خرچ کیا جائے گا اسی کا
ثواب ملے گا۔اسی چیز کو بیان کرتے ہوئے ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’وَ مَا مَنَعَهُمْ اَنْ تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقٰتُهُمْ
اِلَّاۤ اَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ بِرَسُوْلِهٖ‘‘( توبہ:۵۴)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ان کے صدقات قبول کئے جانے سے یہ بات مانع ہے کہ انہوں نے اللّٰہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا۔
لہٰذاجو
کافر یہ چاہتا ہو کہ اسے اللّٰہ تعالیٰ کی راہ میں مال
خرچ کرنے اور نیک اعمال کرنے پر ثواب ملے تو اسے چاہئے کہ پہلے توحید و رسالت
پر ایمان لائے اور ا س کے بعد مال خرچ کرے اور دیگر نیک اعمال کرے تاکہ اسے اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ سے ثواب حاصل ہو۔
{اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ الْمَیْمَنَةِ: یہی لوگ دائیں طرف والے ہیں ۔} یعنی جن میں یہ اوصاف پائے
جاتے ہیں یہ دائیں طرف والے ہیں جنہیں ان کے نامۂ اعمال دائیں ہاتھ میں دیئے
جائیں گے اور وہ عرش کی دائیں جانب سے جنت میں داخل ہوں گے۔( روح البیان، البلد، تحت الآیۃ: ۱۸، ۱۰ / ۴۳۹)
ا
س سے معلوم ہوا کہ آپس میں صبر کی نصیحتیں اور مہربانی کی
تاکیدیں کرنے والے مسلمانوں کا اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مقام ،رتبہ اور درجہ بہت بلند ہے۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.